کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 16
کیا تم نے ہی ایسا کہا ہے ؟ اللہ کی قسم میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور گناہوں سے بچنے والا ہوں لیکن میں (نفل )روزہ رکھتا ہوں اورچھوڑتا بھی ہوں،رات میں نماز پڑھتا ہوں اورسوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں جس نے میری سنت سے منہ موڑا وہ میرا نہیں ہے۔ (بخاری5063: )
اس سے معلوم ہواکہ جو شخص کسی بھی ایسی عبادت کو اپنی طرف سے گھڑتا ہے جسے اللہ نے مشروع نہیں کیا تو وہ سنت سے اعراض کرنے والا اور بدعات کا ارتکاب کرنے والا ہے۔ اس کیلئے دنیوی عذاب یہ ہے کہ اسکی توبہ قبول نہیں ہوگی کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "إِنَّ اللّٰهَ حَجَبَ التَّوْبَۃَ عَنْ کُلِّ صَاحِبِ الْبِدْعَۃِ حَتّٰی یَدَعَہَا" اللہ نے ہر بدعتی کی توبہ روک رکھی ہے یہاں تک کہ وہ اپنی بدعت چھوڑ دے" ( صحیح الترغیب والترہیب:54)
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں :" لَن یَصْلُحَ آخِرُ ھٰذِھِ الْأُمَّۃِ إِلاَّ بِمَا صَلُحَ بِہٖ أَوَّلُھَا" اس امت کا آخری طبقہ بھی اسی سے درست ہوگا جس سے امت کا پہلا طبقہ درست ہوا تھا۔
امام محمد بن نصر المروزی رحمہ اﷲنے "کتاب السنۃ "میں عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے: " کُلُّ بِدْ عَۃٍ ضَلَا لَۃٌ وَ إِنْ رَآھَا النَّاسُ حَسَنَۃً " ترجمہ : ہر بدعت گمراہی ہے اگرچہ کہ لوگ اسکو اچھا ہی کیوں نہ تصور کریں . (اللالکائی:1؍92)