کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 15
میں بہترین راستے اور صحیح منہج کی طرف رہنمائی فرمائی اور وہ سنت کی اتباع اور بدعات سے اجتناب ہے۔ فرمایا :"عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ ‘ تَمَسَّکُوْا بِھَا وَعَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ‘وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ "۔ ( أبوداؤد :4607 ترمذی: 2676) ترجمہ : تم پر ضروری ہے کہ میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ نیک خلفاء کی سنت کو تھام لو اور اسے مضبوطی سے پکڑ لو اور (دین میں ) نئے نئے کاموں سے بچتے رہو کیونکہ ہر نیا کام بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنتوں کی ترغیب یہ کہہ کر دلائی ہے" تم میری اور میرے ہدایت یافتہ نیک خلفاء کی سنت کو لازم پکڑو"اور بدعات سے یہ کہہ کر ڈرایا کہ"نئے کاموں (دین میں ) سے بچتے رہو کیونکہ ہر نیا کام بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے"۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین آدمیوں کا ایک گروہ ازواج مطہرات کے پاس آیا تاکہ ان سے آپ کی عبادت کا حال معلوم کریں۔ جب انہیں اسکی خبر دی گئی تو انہوں نے اسکوکم خیال کیا۔ پھر کہنے لگے بھلا ہمارا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بھلا کیا مقابلہ ؟ اللہ نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے اور پچھلے تمام گناہوں کو معاف فرمادیا ہے۔ ایک نے کہا : میں ہمیشہ ساری رات عبادت میں گزاروں گا۔ دوسرے نے کہا: آج سے ہر دن روزہ رکھوں گا۔ تیسرے نے کہا عورتوں سے دور رہوں گاکبھی شادی نہیں کروں گا۔ اتنے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپکو انکی باتیں معلوم ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: