کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 13
اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت،سنتوں کو چھوڑ دینا اور بدعتوں کو رواج دینا ہے
دین میں بدعات کا حکم
ہر مسلمان کو یہ جاننا ضر وری ہے کہ جو شخص کسی بدعت کو اچھا سمجھ کر اس پر خود بھی عمل کرے اور دوسروں کو بھی دعوتِ عمل دے تو اس شخص پر اپنے گناہ کے ساتھ اس بدعت پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی ڈالا جائے گا،نیز اس بدعت پر عمل کرنے والوں کو بھی ان بدعات کا گناہ برابر ملے گا اس میں کچھ کمی نہیں ہوگی۔ جو شخص اسکے بر خلا ف کوئی نیک کام کرتا ہے اور لوگوں کو بھی اس پر عمل کیلئے ابھارتا ہے تو اس شخص کو اس نیک کام کے ثواب کے ساتھ، اس پر عمل کرنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور اس پر عمل کرنے والوں کے ثواب میں بھی رتی برابر کمی نہیں ہوگی جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مروی ہے :"مَنْ دَعَا اِلیٰ ھُدًی کَانَ لَہُ مِنَ الْاَجْرِ مِثْلُ اُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہُ لَایَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَیْئًا ‘ وَ مَنْ دَعَا اِلیٰ ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْاِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَہُ لَایَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آ ثَامِھِمْ شَیْئًا"۔ (مسلم:2674 )
اس سے معلوم ہوا کہ دین میں ہر نیا طریقہ مردود اور قابل نفرت ہے۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ "
( بخاری: 2697 مسلم:1718 ) جس نے ہمارے اس امر (دین ) میں کوئی نئی