کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 92
سے ثابت ہے کہ کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ ’’ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ سوم:… بدعت حسنہ دین میں سے نہیں ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنے مقالے ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۲۴۔۲۵) میں فرمایا: ’’مجالس الابرار‘‘ کے مؤلف شیخ ملا احمد رومی حنفی نے جو فرمایا، اس کا خلاصہ درج ذیل ہے: ’’ابتدائی دور میں کسی کام کا نہ کرنا یا تو اس کی عدمِ حاجت یا کسی مانع کے پائے جانے یا آگاہ نہ ہونے یا سستی یا کراہت یا عدم مشروعیت کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ پہلی دو صورتیں (عدم حاجت اور مانع کا پایا جانا) خالص بدنی عبادات میں نہیں ہوسکتیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے تقرب کی حاجت و ضرورت ختم نہیں ہوتی اور ظہور اسلام کے بعد اس سے کوئی مانع بھی نہ تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق آگاہ نہ ہونے کا اور سستی و کاہلی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، یہ تو بہت ہی برا گمان ہے جو کفر تک پہنچا دیتا ہے، پس اس کا سیۂ غیر مشروع ہونا ہی باقی بچتا ہے، اسی طرح اس شخص کے متعلق کہا جائے گا جو خالص بدنی عبادات اس طریقے سے کرتا ہے جو صحابہ کرام کے دور میں نہیں تھا، جب بدعتی کا کام عبادت سے متعلق ہو تو وہ اس کے بدعت حسنہ ہونے کا تقاضا کرتا ہے، جب عبادات میں بدعت مکروہ پائی جائے، جب فقہاء نے صلاۃ الرغائب اور اس کی جماعت، تقریروں اور اذان میں طرح طرح کی سریں، رکوع میں قرآن پڑھنا، جنازے کے آگے آگے بلند آواز سے ذکر کرنا اور ان جیسی دیگر چیزوں کو منکر بدعات قرار دیا، جس نے اس کے حسنہ ہونے کے متعلق کہا، اسے کہا جائے گا: جس کا حسنہ ہونا شرعی دلائل سے ثابت ہو وہ بدعت نہیں ہے، لہٰذا ’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ میں اور حدیث ’’مَنْ عَمِلَ عَمَـلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدَّ‘‘ ’’جس نے کوئی عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ میں عام کا عموم اپنے حال پر باقی رہتا ہے اور وہ اس عام سے مخصوص ہوگا اور العام المخصوص حجت ہے سوائے خاص (استثنا) کے، جس نے بدعت خاص ہونے کا دعویٰ کیا وہ اس دلیل کا محتاج ہے جو کتاب یا سنت یا اہل اجتہاد کے اجماع سے ہو اور تخصیص کے لیے درست ہو، عوام اور اس بارے میں اکثر علاقوں کے رسم و رواج کی کوئی حیثیت نہیں۔ تو جس نے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے قول یا فعل کے حوالے سے کوئی نئی چیز جاری کی تو اس نے دین میں ایسا کام کیا جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا، تو معلوم ہوا کہ خالص بدنی عبادات میں ہر بدعت سیۂ ہے[1] اور انہوں نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱۴/۲۵) میں حدیث (۶۵۰۹) کے تحت ’’فتح الباری‘‘
[1] ’’الابداع فی مضار الابتداع‘‘ للشیخ علی محفوظ (ص۲۱۔۲۲) یہ کتاب بہت زبردست ہے، جو شخص دین میں بدعت کی حقیقت جاننا چاہتا ہے اسے یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔ اسی لیے یہ کتاب الازہر (یونیورسٹی) میں الوعظ والخطابہ کے شعبہ میں پہلے اور دوسرے سال کے نصاب میں رکھی گئی ہے۔ (منہ).