کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 87
ششم: سنگینی کے حوالے سے بدعات میں فرق ہے تاہم چھوٹی بڑی تمام بدعات حرام ہیں ہمارے شیخ البانی رحمہ اللہ نے ’’حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ (ص:۱۰۳) میں فرمایا: پھر یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بدعات اپنی سنگینی کے اعتبار سے ایک جیسی نہیں ہیں، بلکہ ان کی درجہ بندی ہے، ان میں سے بعض شرک اور صریح کفر ہیں۔ جبکہ بعض اس سے کم درجہ کی ہیں، لیکن ضروری ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ سب سے چھوٹی بدعت جسے آدمی اس کے بدعت ہونے کے واضح ہوجانے کے بعد بھی دین میں لائے تو وہ حرام ہے، بدعات میں … جیسا کہ بعض کا خیال ہے … ایسی نہیں ہیں کہ وہ صرف مکروہ کے درجہ میں ہوں، یہ کس طرح ہو سکتا ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے۔‘‘ [1] اس سے مراد بدعتی شخص کا انجام ہے۔ امام شاطبی رحمہ اللہ نے اپنی عظیم کتاب ’’الاعتصام‘‘ میں اس کی مکمل تحقیق پیش کی ہے۔ بدعت کا معاملہ تو بہت ہی سنگین ہے، بہت سے لوگ اس معاملے میں غفلت میں ہی رہتے ہیں، اہل علم کا صرف ایک گروہ ہی اس کی معرفت رکھتا ہے۔ بدعت کی سنگینی کے متعلق دلیل کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہی آپ کے لیے کافی ہے: ’’اللہ ہر بدعتی سے توبہ روک لیتا ہے (وہ بدعتی کو توبہ کی توفیق نہیں دیتا) حتیٰ کہ وہ اپنی بدعت چھوڑ دے۔‘‘ (اسے طبرانی نے اور ضیاء المقدسی نے ’’الاحادیث المختارۃ‘‘ میں اور دیگر نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے، جبکہ منذری نے اسے حسن قرار دیا ہے)۔
[1] مسلم، الجمعۃ، تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، ح: ۸۶۷۔ نسائی، العیدین، کیف الخطبۃ، ح: ۱۵۷۹۔ ابن ماجہ، المقدمۃ، اجتناب البدع والجدل، ح: ۴۵ (شہباز حسن).