کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 86
دوم …: موضوع احادیث یا وہ جن کی کوئی اصل ہی نہیں، بعض فقہاء پر ان کا معاملہ مخفی رہا، تو انہوں نے ان پر احکام کی بنیاد رکھی۔ وہ بدعات اور نئے نئے امور کی بنیاد ہے۔
سوم …: اجتہادات و استحسانات جو بعض فقہاء بالخصوص متاخرین سے صادر ہوئے۔ انہوں نے انہیں اپنی کسی شرعی دلیل کے ساتھ مضبوط و مستحکم نہیں کیا، بلکہ انہوں نے انہیں مسلم امور کے طور پر بیان کردیا حتیٰ کہ سنن کے طور پر ان کی پیروی کی جانے لگی۔
دینی بصیرت رکھنے والے شخص پر یہ مخفی نہیں کہ یہ ان امور میں سے ہیں جن کی اتباع کرنا جائز نہیں، اس لیے کہ شرعی حکم وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے شرعی قرار دیا ہے، اگر مستحسن مجتہد ہے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ جسے مستحسن قرار دے رہا ہے اس پر عمل کرے اور یہ کہ اللہ اس پر اس کا مؤاخذہ نہیں کرے گا، رہا یہ کہ لوگ اسے شریعت اور سنت قرار دے لیں تو اس کی قطعاً اجازت نہیں یہ کس طرح ہوسکتا ہے جبکہ ان میں سے بعض عملی سنت کے مخالف ہیں۔
چہارم …: عادات و خرافات جن کی شریعت میں دلیل ہوتی ہے نہ اس کے لیے عقل گواہی دیتی ہے، اگرچہ بعض جاہلوں نے ان پر عمل کیا اور انہیں اپنے لیے شریعت بنالیا اور انہوں نے علم کا دعویٰ کرنے والے اور ان جیسی ہیئت اختیار کرنے والے کسی شخص (سے دریافت کرنے) کا نہیں سوچا جو ان کی تائید کرے خواہ اس کے کسی حصے کی۔