کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 85
پنجم: بدعت کی معرفت میں قواعد و اساس ہمارے شیخ علامہ البانی رحمہ اللہ نے ’’احکام الجنائز‘‘ (ص۳۰۶) اور ’’تلخیص الجنائز‘‘ (ص:۹۶) میں فرمایا: شارع کی طرف سے جس بدعت کو گمراہی قرار دیا گیا ہے وہ درج ذیل ہے: ا: وہ تمام اقوال، افعال یا عقائد جو سنت کے خلاف ہوں، خواہ وہ اجتہاد کی وجہ سے ہوں۔ ب: ہر وہ کام جس کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کیا جاتا ہے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہو۔ ج: ہر کام کا مشروع ہونا دلیل یا توقیف سے ممکن ہوتا ہے اور اس (امر) پر کوئی دلیل نہ ہو تو وہ بدعت ہے، مگر وہ عمل جو کسی صحابی کی طرف سے ہو اور اس نے یہ عمل بار بار کیا ہو اور کسی نے اس پر اعتراض نہ کیا ہو۔ د: کفار کی عادات جنہیں عبادت کے ساتھ چمٹا دیا گیا ہو۔ ھ: بعض علماء نے جس کے استحباب کی صراحت کی ہو … بالخصوص متاخرین نے … جبکہ اس پر کوئی دلیل نہ ہو۔ و: ہر عبادت جس کی کیفیت کسی ضعیف یا موضوع روایت میں بیان ہوئی ہو۔ ز: عبادت میں غلو۔ ح: ہر عبادت جسے شارع نے مطلق رکھا ہو اور لوگوں نے بعض شرائط سے اسے مقید کردیا ہو جس طرح مکان و زمان یا صفت یا عدد کی قید۔ ہمارے شیخ نے جو ’’احکام الجنائز‘‘ (ص ۳۰۶) میں فرمایا ہے، اس کی انہوں نے ’’البدعۃ المنصوص علی ضلالتہا من الشارع‘‘ کے عنوان کے تحت حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم (ص۱۰۲۔۱۰۳) میں توثیق کی ہے کہ بدعات کا مرجع چار امور ہیں، [1] انہوں نے فرمایا: اوّل…: ضعیف احادیث سے دلیل لینا جائز نہیں اور نہ انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا جائز ہے [2] اور ہمارے نزدیک اس جیسی باتوں پر عمل کرنا جائز نہیں، میں نے اسے ’’صفۃ صلاۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ کے مقدمے میں بیان کیا ہے اور اہل علم کے ایک گروہ ابن تیمیہ ودیگر کا یہی موقف ہے۔
[1] پہلے تین امور تو احکام الجنائز (ص: ۳۰۶) میں شیخ کے بیان کردہ امور سے تقریباً مطابق ہیں۔ چوتھا ان سے زیادہ ہے۔ اس مطابقت کے ساتھ ساتھ، اس اہم مسئلے یعنی مرجع بدعات سے متعلق، شیخ رحمہ اللہ کے نظریے کے مطابق، ہم نے کچھ درج کرنے کی کوشش کی ہے. [2] دیکھئے: صحیح الترغیب والترہیب (ص: ۵۴) کا مقدمہ، ط: المعارف.