کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 65
۷: بدعت جب سنت سے متصادم ہو تو وہ بالاتفاق گمراہی ہے (التوسل ص۱۵۱) ۸: اللہ کا قرب اللہ تعالیٰ کا قرب صرف انہی امور سے حاصل ہوتا ہے جو اس نے مشروع قرار دیے ہوں، صحابہ نے سب سے پہلے ایسے تقرب الی اللہ کا انکار کیا جسے اللہ تعالیٰ نے مشروع قرار دیا، نہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ انس بن مالک نے فرمایا: میں ابیّ اور ابوطلحہ بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے گوشت روٹی کھائی، پھر میں نے وضو کے لیے پانی منگایا تو ان دونوں نے فرمایا: ’’تم کس لیے وضو کرتے ہو؟‘‘ میں نے کہا: ’’اس کھانے کی وجہ سے جو ہم نے کھایا ہے۔‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’کیا تم پاکیزہ و حلال چیزیں کھا کر وضو کرتے ہو؟ اس (کھانے) سے اس ذات نے وضو نہیں کیا جو تم سے بہتر ہے۔‘‘ [1] ہمارے شیخ نے مشکوٰۃ (۱/۱۰۷)[2] میں حدیث رقم (۳۲۹) کے تحت فرمایا: یہ اثر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ صحابہ کرام ایسے عمل کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے حصول کو نہیں مانتے تھے جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول یا فعل کے ذریعے مشروع قرار نہ دیا ہو، رہی یہ بات کہ حضرت انس نے گوشت کھا کر وضو کرنے کا ارادہ کیا تھا تو ہوسکتا ہے کہ ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: ’’تَوَضَّؤا مِمَّا مَسَّتْہُ النَّارُ‘‘[3] ’’آگ پر پکی ہوئی چیز (کھانے) سے وضو کرو۔‘‘ پہنچا ہو اور انہیں اس کے منسوخ ہونے کی خبر نہ پہنچی ہو۔ واللہ اعلم۔ ۹: کارِ خیر کے لیے ضروری ہے کہ اس کی شریعت میں دلیل ہو ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے حدیث رقم [4] (۶۹۸) جو کہ سلسلہ ضعیفہ (۲/۱۳۹) میں ہے اس کے تحت فرمایا اور انہوں نے اس پر وضع ہونے کا حکم لگایا ہے۔ اہم نکتہ: ابن الجوزی نے اس حدیث کے آخر میں فرمایا: ’’میں نے کہا: میں نے اس حدیث کو بچپن کے زمانے میں سنا تھا اور میں نے رواۃ سے اپنے حسن ظن
[1] مسند احمد ۵/ ۱۲۹ ہمارے شیخ نے فرمایا: اس کی اسناد جید ہیں. [2] ہدایۃ الرواۃ إلی تخریج احادیث المصابیح والمشکاۃ ۱/۱۹۴. [3] صحیح مسلم (۳۵۳)، مشکوۃ: ۳۰۳. [4] وہ حدیث یہ ہے: ’’سورۃ الفاتحہ، آیت الکرسی اور آل عمران کی آیت نمبر۱۸، ۲۶، ۲۷ سفارش کریں گی، ان کی شفاعت قبول کی جائے گی، ان کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں، انہوں نے کہا: اے ربّ! تو ہمیں اپنی زمین اور اپنے نافرمانوں کی طرف اتارے گا؟ اللہ نے فرمایا: میں قسم اٹھاتا ہوں کہ میرے بندوں میں سے جو شخص ہر نماز کے بعد انہیں پڑھے گا میں اس کا ٹھکانا جنت میں بنادوں گا خواہ اس کے اعمال جیسے بھی ہوں، میں اسے جنت الفردوس میں بساؤں گا اور میں ہر روز اس کی ستر حاجتیں پوری کروں گا، ان میں سے سب سے چھوٹی حاجت مغفرت ہے۔‘‘.