کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 58
اطاعت کے لیے اور اپنی جنت میں داخل کرنے کے لیے اسے قبول فرمالیا، اللہ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے جو بات سنتے ہیں اور اچھی بات پر عمل کرتے ہیں۔‘‘
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’عودۃ إلی السنۃ‘‘ کے عنوان سے اپنے مضمون میں ایک اہم سوال ’’داعیان سنت، سنت کی طرف ہی کیوں دعوت دیتے ہیں؟‘‘ کا جواب دیتے ہوئے کئی اہم اشیاء کا تذکرہ کیا اور ان کے فرمان میں سے جو ہمارے موضوع سے متعلق ہے، وہ یہ ہے:
’’پانچویں بات: مسلمانوں میں جو بدعات اور گمراہیاں داخل ہوئی ہیں ان کے خلاف طریق سنت سے ہی فیصلہ کرنا ممکن ہے، جس طرح کے وہ (سنت) تخریبی مذاہب اور عجیب آراء کے سامنے ایک محفوظ اور مضبوط بند ہے جن (آراء) کو پیش کرنے والے مسلمانوں کے لیے ملمع سازی کرتے ہیں، اور ان کے داعیان تجدید و اصلاح وغیرہ کا دعویٰ کرتے ہیں۔‘‘
۳: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’ہر بدعت گمراہی‘‘ اپنے عموم پر ہے
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنے کتابچے ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (ص۷۳۔۱۰۷) میں علامہ محقق ابوالطیب صدیق حسن خان کی تالیف ’’ الموعظۃ الحسنۃ بما یخطب فی شہور السنۃ‘‘ (ص:۳۵) سے نماز جمعہ کے بارے میں ایک خاص فصل نقل کی ہے۔[1]
اس کتاب کی اس فصل میں جو بیان ہوا ہے وہ خطبۂ حاجت سے متعلق ہے، میں اس میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی جابر رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کرتا ہوں۔ اس روایت میں ہمارے لیے جو چیز اہم ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدعات اور دین میں جاری کیے گئے نئے نئے کاموں سے متنبہ فرمانا ہے، پھر وہ جو صدیق حسن خان نے بدعت کی تعریف کی ہے کہ گمراہی تمام بدعات کو شامل ہے، ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے صدیق حسن خان رحمہ اللہ کا قول ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ (ص۹۶۔۹۷) میں نقل کیا ہے:
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہوجاتی تھیں، آواز بلند ہوجاتی تھی اور آپ کا غصہ شدت اختیار کرجاتا، حتیٰ کہ یہ کیفیت ہوجاتی گویا کہ آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں، آپ فرماتے: ’’وہ تم پر صبح کے وقت حملہ کردے گا، وہ تم پر شام کے وقت حملہ کردے گا۔‘‘ اور آپ فرماتے:
((أما بعد: فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ، وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وسلم ، وَشَرَّ
[1] یہ مقالہ مجلہ ’المسلمون‘ جلد ۵، صفحات ۱۷۲۔۱۷۶، ۲۸۰۔ ۲۸۵، ۴۶۳۔ ۴۷۰، ۹۱۳۔ ۹۱۶ میں شائع شدہ ہے.