کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 57
سوم: بدعت اور عبادت کے قواعد
۱: قبول عمل کے لیے دو شرطیں ہیں تاکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اسے قبول فرمائے
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (ص:۱۰۰) پر فرمایا: … یہ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ تب عمل قبول کرتا ہے جب اس میں دو شرطیں پائی جائیں:
۱: یہ کہ وہ عمل خالص اللہ عزوجل کی ذات کے لیے ہو۔
۲: یہ کہ وہ عمل صالح ہو، اور اس کے صالح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ سنت کے موافق ہو اس کے مخالف نہ ہو۔
۲: سنت کی دو قسمیں ہیں: سنت فعلیہ، سنت ترکیہ
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (ص:۱۰۰۔۱۰۱) میں فرمایا: ’’محقق اہل علم کے نزدیک طے شدہ اصول ہے کہ ہر وہ عمل جس کے عبادت ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہو اگر اسے رسول اللہ نے اپنے فرمان کے ذریعے ہمارے لیے مشروع نہ کیا ہو اور نہ آپ نے اپنے فعل سے اس عبادت کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کیا ہو تو وہ سنت کی مخالفت ہے، کیونکہ سنت کی دو قسمیں ہیں: سنت فعلیہ اور سنت ترکیہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عبادات میں سے جسے ترک کیا تو اسے ترک کرنا سنت ہے، کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ عیدین کی نمازوں اور نماز جنازہ کے لیے اذان نہیں دی جاتی حالانکہ وہ اللہ عزوجل کے لیے ذکر و تعظیم ہے، اس کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کرنا جائز نہیں اور یہ (عیدین وغیرہ کے لیے اذان نہ دینا) ایسی سنت ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترک کردیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب یہ معنی سمجھ گئے، اس لیے انہوں نے بدعات سے بہت زیادہ بچاؤ کیا، اس کا تذکرہ اس کے موقع ومحل پر کیا گیا ہے، حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ہر وہ عبادت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے نہ کی ہو تو تم اسے بجانہ لاؤ۔‘‘
اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’اتباع کرو، بدعت نہ کرو، تمھارے لیے وہ (اتباع) کافی ہے، تم قدیم حکم کو ہی اختیار کرو۔‘‘
وہ شخص مبارک باد کا مستحق ہے جسے اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع کرنے کی توفیق سے نوازا اور اس نے اس (سنت) کے ساتھ بدعت کی آمیزش نہیں کی، تب اسے خوش ہونا چاہیے کہ اللہ عزوجل نے اپنی