کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 53
’’جس نے کہا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ کے سوا جس کی پوجا کی جاتی ہے اس کا انکار کیا تو اس کا مال اور اس کی جان محفوظ ہوگئی اور اس کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف توحید پر ہی اکتفا نہیں فرمایا بلکہ اس کے ساتھ اس کے علاوہ کے انکار کو اس کے ساتھ ملایا اور اس وجہ سے کفر کو پہچاننا ضروری ہوجاتا ہے ورنہ وہ اس میں غیر شعوری طور پر مبتلا ہوجائے گا، بغیر کسی فرق کے یہی بات سنت و بدعت کے بارے میں کہی جائے گی، اس لیے کہ اسلام دو عظیم بنیادوں پر قائم ہے۔ یہ کہ ہم صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں، اور یہ کہ ہم صرف اسی طرح اللہ کی عبادت کریں جس طرح اس نے بتایا ہے۔ جس نے ان میں سے ایک کو چھوڑ دیا تو اس نے دوسرے کو بھی چھوڑ دیا اور اس نے اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت نہ کی، ان دو بنیادوں کی تفصیل و تحقیق آپ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور شیخ الاسلام ابن القیم رحمہما اللہ کی کتابوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس تفصیل سے ثابت ہوا کہ بدعات کی پہچان انتہائی ضروری ہے، تاکہ مومن کی عبادت بدعت سے محفوظ رہے جو کہ اللہ کی خالص عبادت کے منافی ہے، پس بدعت وہ شر ہے جسے جاننا واجب ہے اور یہ پہچان اسے اختیار کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس سے اجتناب کی خاطر ہے جیسا کہ شاعر نے کہا؏ عَرَفْتُ الشَّرَّلَا لِلشَّرِّ لٰکِنْ لِتَوَقّیْہٖ وَمَنْ لَا یَعْرِفُ الشَّرَّ مِنَ الْخَیْرِ یَقَعُ فِیْہٖ ’’میں نے شر کی پہچان شر کے لیے نہیں بلکہ اس سے بچنے کے لیے کی ہے، جو خیر کو شر سے ممتاز نہیں کرتا وہ اس (شر) میں مبتلا ہوجاتا ہے۔‘‘ اور یہ معنی سنت سے معلوم ہے، حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کیا کرتے تھے، جبکہ میں آپ سے شر کے بارے میں سوال کرتا تھا، اس اندیشے کے پیش نظر کہ وہ کہیں میری زندگی میں نہ آجائے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم جاہلیت اور شر میں تھے تو اللہ نے ہمیں یہ خیر عطا فرمائی تو کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘۔ میں نے عرض کیا: اُس شر کے بعد کوئی خیر ہوگی؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘ اور اس میں کچھ دُخن‘‘ ہے۔ میں نے عرض کیا: اور اس کا ’’دخن‘‘ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ لوگ میری سنت کے علاوہ دیگر راستوں پر چلیں گے، میری ہدایت چھوڑ کر اور راہ اختیار کریں گے۔ ان کے کچھ اعمال کو تم جانتے ہوگے اور کچھ کو نہیں جانتے ہوگے۔‘‘ میں نے عرض کیا: کیا اس خیر کے بعد کوئی شر ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘ جہنم کے دروازوں پر کچھ بلانے والے ہوں گے، جس نے ان کی بات مان لی تو وہ اسے اس میں پھینک دیں گے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں ان