کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 52
اوّل: بدعات کی پہچان کی ضرورت اور ان سے بچاؤ دین کی مختلف فروعات میں بدعات کے متعلق لوگوں کو متنبہ کرنے کی شیخ کو حرص تھی۔ بدعات کی پہچان ایک انتہائی ضروری امر ہے، اور بدعت ایسا شر ہے جس کی معرفت واجب ہے اور یہ اسے اپنانے کے لیے نہیں بلکہ اس سے اجتناب کرنے کے لیے ہے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی علمی کتاب ’’الاجوبۃ النافعۃ‘‘ کے آخر پر (ص۱۰۹۔۱۱۵) جمعہ کی بدعات کی فصل کے تحت فرمایا: اس فصل سے پہلے مختصراً کچھ کہنا ضروری ہے، میں عرض کرتا ہوں: اس کے متعلق علم ہونا ضروری ہے، بدعات، جو کہ دین میں داخل کردی گئی ہیں، کی پہچان بہت اہم ہے، کیونکہ ان (بدعات) سے اجتناب کرکے ہی مسلمان شخص اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرسکتا ہے، اور یہ ان کی تفصیلات کی معرفت ہی سے ممکن ہے، جب ان کے قواعد و اصول نہیں جانے گا تو وہ غیر شعوری طور پر بدعت کا مرتکب ہوجائے گا، پس یہ (معرفت) اس اصول کے تحت ہے: ’’جس چیز کے بغیر واجب کی ادائیگی نہ ہوتی ہو تو وہ چیز بھی واجب ہوتی ہے۔‘‘ جیسا کہ علمائے اصول رحمہم اللہ نے فرمایا ہے، اسی طرح شرک اور اس کی انواع کی معرفت ہے، کیونکہ جو اسے نہیں پہچانتا وہ اس میں مبتلا ہوجاتا ہے، جس کا بہت سے مسلمانوں میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے، جو شرکیہ عمل کے ذریعے اللہ کا تقرب چاہتے ہیں، جیسا کہ اولیاء کے نام کی نذر ماننا، صالحین کے نام کی قسم اٹھانا، ان کی قبروں کے گرد چکر لگانا، ان کی قبروں پر مساجد تعمیر کرنا وغیرہ، ان اعمال کا جن کا شرک ہونا اہل علم کے ہاں معلوم ہے۔ اس لیے عبادت کرنے میں صرف سنت کی معرفت پر ہی اکتفا کرنا کافی نہیں، بلکہ اس کے متضاد بدعات کی پہچان بھی ضروری ہے، جس طرح ایمان میں توحید کی معرفت کافی نہیں جب تک کہ اس کے متضاد شرکیہ اعمال کی معرفت حاصل نہ کرلی جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ((مَنْ قَالَ: لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ، وَکَفَرَ بِمَا یُعْبَدُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ، حَرُمَ مَالُہُ وَدَمُہُ وَحِسَابُہُ عَلَی اللّٰہِ۔))[1]
[1] صحیح مسلم، الایمان، رقم:۲۳.