کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 48
مواد بدعات سے متعلق ہے اسے وہاں سے حاصل کیا جائے اور پھر اسے عنوانات کے تحت تقسیم کیا جائے اور بدعت کے بیان میں ان میں سے انتہائی واضح عبارات کا انتخاب کیا گیا اور ہم یہ ذکر کرنا نہیں بھولے کہ اس کی بدعیت کے متعلق قول کہاں سے آیا [1] اور شیخ نے کن علماء سے اسے نقل کیا ہے۔ بدعت کے متعلق شیخ کے کلام کو ان کی تمام کتب سے ایک جگہ جمع کیا گیا ہے، شیخ نے جو مصادر بیان کیے میں نے ان کا بھی اہتمام کیا ہے، کبھی کبھی اگر ضرورت محسوس ہوئی [2] تو میں نے اس کی مزید توثیق کی ہے اوربسااوقات میں نے ان پر اضافہ بھی کیا ہے، میں نے جہاں ضروری یا مفید محسوس کیا وہاں تبصرہ بھی کیا ہے، اور شیخ نے جو یہاں نقل کیا اور پھر اس کے بعض حصے سے رجوع کرلیا تو میں نے اپنی معلومات کی حد تک اسے ذکر کردیا ہے یا کسی اجمالی حکم کی تفصیل کی ضرورت تھی یا کوئی بدعت جسے انہوں نے اپنی کتب میں سے کسی کتاب میں ذکر کیا اور وہ اس کے متعلق موضوع خاص پر لکھی گئی کتاب میں درج ہونے سے رہ گئی تو میں نے اسے ذکر کردیا ہے اور میں نے تکرار سے بچنے کی مقدور بھر کوشش کی ہے۔
یہ ذکر کرنا مفید رہے گا کہ شیخ رحمہ اللہ کی منقولات میں سے جسے ہم نے پیش کیا ہے اس کا مقصد سنت کے بارے میں غیرت ایمانی، اس (سنت) پر اور اس کے شائع کرنے اور پھیلانے کا شوق اور لوگوں کو اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونے کی رغبت دلانا ہے اور اس میں بعض کے لیے تاریخی اشارات ہیں، جس طرح آپ دیکھیں گے۔ مثلاً بدع الحج والعمرۃ (رقم ۱۵۶، ۱۶۳ اور حاشیہ، رقم ۱۶۸) اور اس میں دور حاضر کی بعض بدعات پر بھی قلم اٹھایا گیا ہے۔
اس میں ان کے بعض عینی مشاہدات اور بدعت کو ترویج دینے والے بعض افراد کے ساتھ یا کسی شخص کے پاس بدعت رواج پاگئی اور اسے پتہ ہی نہیں، ایسے افراد کے ساتھ ان کے مناظرے اور مباحثے ذکر کیے گئے ہیں۔
جو کچھ بیان ہوا ہم اس کا خلاصہ کچھ اس طرح پیش کرتے ہیں کہ کتاب کا مواد نافع، بہت عمدہ، مفصل اور دور حاضر کے مطابق ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ بدعت، اس کے وجود اور اس کے داعیان کا علاج کرتا ہے اور اس (بدعت) پر عمل کرنے والوں کے شبہات کے ازالے اور احادیث و آثار کے ساتھ روابط یا بعض علماء کے کلام کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اوراس سارے بیان سے یہ واضح ہوا کہ یہ معالجہ دو قسم کی مقدس وحی (قرآن و حدیث) کی
[1] بعض جدید کتب کے مواد کو نقل کرنا میری مجبوری اس لیے بنا تاکہ کمزور یا شاذ بات یا منکر الفاظ کے خلاف دلیل پیش کی جائے جو کہ کسی بدعت پھیلانے کا موجب تھے.
[2] ہم نے اس بات کا لحاظ رکھا ہے کہ جب ہم نے شیخ کے لکھے ہوئے حواشی نقل کیے تو ان کے بعد ’’منہ‘‘ لکھ دیا اور جب ان میں مشکل نظر آئی حاشیہ پر حاشیہ لگایا گیا اور اُسے بریکٹوں [ ] کے درمیان رکھا۔ بعض معمولی حواشی کا اضافہ ہماری طرف سے ہے۔ جس کا سبب طباعتی غلطی یا لفظی تحریف میں اشتباہ ہے.