کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 37
اس سے چمٹ گئی ہیں۔ ضعیف اور موضوع احادیث سے استدلال کرنا شریعت میں بدعات کے داخل ہونے کا سبب ہے اور ان سے استدلال کرنا کہ وہ شریعت اور احکام کے مصادر میں سے ایک مصدر ہیں، اسی لیے ہمارے شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف، صحیح، کم درجے کی احادیث اور سلیم احادیث کی وضاحت کرنے کی طرف خصوصی توجہ دی اور اس بارے میں عظیم محنت کی، اس کام میں رات دن ایک کردیا، کئی سال خرچ کیے، بلکہ پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصہ صرف کیا، بلکہ اس مقصد عظیم کے اثبات میں پوری زندگی وقف کردی، بڑی کاوش کی جس کے بڑے اچھے آثار ہیں، اور یہ سب کچھ ایک ایسے منصوبے کے لیے کیا گیا جسے بجا طور پر ’’سنت کو امت اسلامیہ کے سامنے پیش کرنا‘‘ کہا جاسکتا ہے۔ وہ کئی مواقع پر آثار السیئہ للاحادیث والآثار الضعیفہ والموضوعہ فی الامہ کے بیان میں اضافہ کرتے چلے جاتے تھے اور بدعات کے بارے میں یہ آثار خوب اچھی طرح واضح ہوتے تھے، خاص طور پر وہ بدعات جو کہ عام اور مشہور ہیں، جن کے محافظ ہیں اور وہ ان کی حفاظت کرتے ہیں اور ایسے اشخاص ہیں جو ان کا بچاؤ کرتے ہیں اور ایسے داعیان ہیں جو ان کی تقدیس بیان کرتے ہیں! اس لیے کہ ان کے اصول بدل گئے اور ان کے دل ٹیڑھے ہوگئے۔ شیخ رحمہ اللہ نے جو مؤلفات چھوڑیں۔ ان میں سے اوراق کی شکل میں بہت کم باقی بچی ہیں (یعنی زیادہ تر شائع ہوچکی ہیں) ان میں سے ’’قاموس البدع‘‘ ہے، شیخ رحمہ اللہ کی بہت خواہش تھی کہ اس جلیل القدر منصوبے کی تکمیل تک ان کی عمر دراز کردی جائے۔ شیخ رحمہ اللہ کی کتب کا مطالعہ کرتے وقت بدعات کے متعلق نئی تنبیہات، باریک نکات اور مفید معلومات حاصل ہوئیں، خواہ وہ بدعات کے کلی اصول و قواعد کے متعلق خاص ہوں یا ان کے مفردات کی جزئیات۔ میں اور جناب شیخ کے شاگرد اور محب اس گھڑی کے منتظر تھے جس میں شیخ اس عظیم کارخیر کے لیے فارغ ہوتے۔ لیکن تقدیر واقع ہوئی، وہ وفات پاگئے اور و ہ اسے پورا نہ کرسکے۔ اس وقت سے یہ خیال مجھے بے چین رکھتا اور وقتا فوقتاً یہ خیال مجھے آمادہ کرتا کہ اس موضوع پر شیخ الامام رحمہ اللہ کے کلام کو کیوں نہ جمع کرلیا جائے، خاص طور پر بدعات کے حصے کے متعلق جس کا انہوں نے اپنی عادت و معمول کے مطابق اپنی ساری تحقیقات و تالیفات میں ان پر خاص طور پر لکھا ہے اور انتہائی باریک بینی کے ساتھ ان کو واضح کیا ہے، انہوں نے کٹ حجتی کے لیے ہر شبہہ کو غلط قرار دیا اور ان بدعات کی بنیاد اور ثبوت کا ذکر کیا، اس ثبوت کی عدم صحت پر اتنا کلام فرمایا کہ اس پر مزید کہنے کی ضرورت نہیں، انہوں نے ان بدعات کے ذکر میں محقق علماء کے نام بھی ذکر کیے ہیں، انہوں نے ایک ایک بدعت کے متعلق اپنی بعض کتب میں مکمل تحقیق و استیعاب سے کام کیا ہے، مثلاً: بدع الجنائز، بدع الحج،شیخ رحمہ اللہ