کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 33
’’جان لیجیے کہ یہ مسئلہ امت کے درمیان اختلافی ہے، ان میں سے بعض کا موقف ہے کہ اصل فسق (گناہ، نافرمانی) ہے، یہی موقف العضد نے اختیار کیا ہے اور ’’شرح مختصر ابن الحاحب‘‘ (۲/۶۴) میں اس کی انہوں نے صراحت کی ہے اور اس کی کتاب [1] سے اخذ واستفادہ کرنے والوں نے اسی کے موقف کی پیروی کی ہے۔ انہوں نے استدلال کیا ہے کہ عدل و انصاف ایک اتفاقیہ اور وقتی صورت ہے، فسق زیادہ غالب ہے، ہم نے ’’ثمرات النظر‘‘ (ص۷۴) میں ثابت کیا ہے کہ بنیادی بات یہ ہے کہ ہر مکلف فطرت (اسلام) پر ہوتے ہوئے ذمہ داری واجب ہونے کی عمر کو پہنچتا ہے، جیسا کہ اس پر یہ حدیث دلالت کرتی ہے: ’’ہر بچہ فطرت (دین اسلام) پر پیدا ہوتا ہے۔‘‘ اس مفہوم کی بہت سی احادیث ہیں، [2] اور اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْہَا﴾ (الروم:۳۰) ’’اللہ کی فطرت (سرشت) جس پر اس نے لوگوں کو پیدا فرمایا۔‘‘ سے اس کی وضاحت ہوتی ہے، پس اگر وہ فسق میں مبتلا کردینے والی کسی چیز کے ساتھ میل جول رکھے بغیر فطرت پر قائم رہے اور واجب چیزوں کو بجا لائے تو وہ اپنی فطرت پر راست رو ہے، اس کی روایت مقبول ہے اور اگر اس نے فسق میں مبتلا کردینے والی کسی چیز کے ساتھ میل جول رکھا تو اس کا حکم وہی ہے جس سے اس نے میل جول رکھا، سعد الدین نے ’’شرح العضد‘‘ /۶۲) پر لکھی جانے والی اپنی شرح میں اس طرف اشارہ کیا ہے اور ’’الجواہر‘‘ کے مؤلف نے اس پر نکتہ چینی کی ہے جو کہ نامناسب ہے، ہم نے وہاں اس کا ذکر کیا ہے اور ان کے لیے استدلال کیا ہے، اس لیے کہ اساس فسق ہے کیونکہ غالب ہے، لیکن ان میں سے بعض نے اسے مقید کیا ہے کہ یہ اغلبیت تبع تابعین کے زمانے کے بعد ہے، یہ صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین کے زمانے میں نہیں، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر وہ جو ان کے بعد ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد ہیں، پھر جھوٹ عام ہوجائے گا۔‘‘[3]
[1] یہ اصولیین کی ایک جماعت کا قول ہے۔ دیکھئے: المنخول (ص۲۵۹)، المحصول (۲/۵۷۹)، شرح الکوکب المنیر (۴۱۳)، شرح منہاج الوصول (۲/۳۴۰)، اور یہ فقہاء کی ایک جماعت کا قول ہے۔ دیکھئے: شرح الزرقانی علی مختصر خلیل (۷/۱۶۴)، الانصاف از مرداوی (۱۱/ ۲۸۳۔ ۲۸۵). [2] الصنعانی نے اپنی کتاب ’’ایقاظ الفکرۃ‘‘ میں انہیں ذکر کیا ہے. [3] اس معنی کی بہت سی احادیث ہیں۔ اکثر کے شروع میں خیرکم قرنی، خیر الناس قرنی اور خیر امتی القرن … وغیرہ الفاظ آتے ہیں۔ ثم یفشو الکذب کے الفاظ سنن ابن ماجہ میں ہیں مگر اس کے شروع میں احفظونی فی اصحابی کے الفاظ ہیں۔ بخاری، الشہادات، لا یشہد علی شہادۃ زور، ح: ۲۶۵۱، مسلم، فضائل الصحابۃ، افضل الصحابۃ ثم الذین یلونہم، ح: ۲۵۳۵، ابوداؤد، ح:۴۶۵۷، ترمذی، ح: ۲۳۰۲، ۲۳۰۳، ابن ماجہ: ۲۳۶۲، ۲۳۶۳، مسند احمد ۱/۲۶، الاصابۃ میں ہے کہ یہ حدیث متواتر ہے۔ (شہباز حسن).