کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 30
امابعد! اس امت کے آخری فرد کی اصلاح اسی چیز سے ہوگی جس سے اس کے پہلے فرد کی اصلاح ہوئی تھی اور اس (پہلے فرد) کی اصلاح تزکیہ اور علم کے ساتھ ہی ہوئی اور یہ وہ دو اہم چیزیں ہیں جن کے وقوع کی خاطر اللہ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، بلکہ اللہ نے ان کے ذریعے آپ کے دنیا میں تشریف لانے سے پہلے آپ کو عزت بخشی، کیونکہ آپ کے جد امجد ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی تو عرض کیا:
﴿رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْہِمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo﴾ (البقرۃ: ۱۲۹)
’’ہمارے پروردگار! ان میں انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرما جو ان کو تیرے احکام سنائے، کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کا تزکیہ کرے، بے شک تو غالب حکمت والا ہے۔‘‘
ان کی دعا کو قبول ہوئی، جس کا ذکر متعدد آیات میں ہے اور اس کا تذکرہ بطورِ احسان ہوا ہے۔
ارشادِ الٰہی ہے:
﴿کَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْلًا مِّنْکُمْ یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ اٰیٰتِنَا وَیُزَکِّیْکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۵۱)
’’جیسا کہ ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول بھیجا، وہ تمھیں ہماری آیتیں پڑھ کر سناتا ہے، تمھیں پاکیزہ بناتا ہے، قرآن و حکمت سکھاتا ہے اور وہ تمھیں ایسی باتوں کی تعلیم دیتا ہے جو تمھیں معلوم ہی نہ تھیں۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍo﴾ (آل عمران:۱۶۴)
’’اللہ نے ایمان والوں پر احسان فرمایا، جب اس نے ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے، ان کو پاکیزہ بناتا ہے، انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور یقینا وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ہُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍo﴾ (الجمعۃ:۲)