کتاب: بدعت کا انسائکلوپیڈیا(قاموس البدع) - صفحہ 147
میں سے ہر فقرہ عصر حاضر میں ثابت ہوچکا ہے، ان میں سے کثرت بدعات، لوگوں کا ان کے فتنے میں مبتلا ہونا، حتیٰ کہ انہوں نے اسے سنت قرار دے دیا، انھیں قابل اتباع دین بنالیا، پس جب حقیقی اہل السنہ اس (بدعت) سے اعراض کرتے ہیں اور آپ سے ثابت سنت کو اختیار کرتے ہیں تو مشہور کردیا جاتا ہے: سنت کو ترک کردیا گیا ہے! ۷… حدیث: ’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہ ہو تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘[1] کی تشریح ہمار ے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الإرواء‘‘ (۱/۱۲۸) میں حدیث رقم (۸۸) کے تحت فرمایا: یہ حدیث قواعد اسلام میں سے ایک عظیم قاعدہ ہے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جامع کلمات میں سے ہے، کیونکہ وہ تمام بدعات و محدثات کی تردید میں صریح ہے، ابتدائی الفاظ [2] تردید میں عام ہیں، کیونکہ وہ بدعت کے متعلق ہر عمل کو شامل ہے، خواہ اس (بدعت) کو ایجاد کرنے والا کوئی اور ہو جبکہ دوسری حدیث کے الفاظ [3] اس سے مختلف ہیں۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’ریاض الصالحین‘‘ (ص۱۰۸) کے حاشیے میں حدیث رقم (۱۷۳)[4] کے تحت فرمایا: جس نے اسلام میں کوئی ایسا کام جاری کیا جو کہ اسلام کی کسی چیز سے متعلق نہیں اور اس کے اصول میں سے کوئی اصل اس کی گواہی بھی نہ دے تو وہ (عمل) مردود ہے، اس کی طرف دیکھا بھی نہیں جائے گا اور یہ حدیث دین کے جلیل القدر قواعد میں سے ایک قاعدہ ہے، بدعات و محدثات کے ابطال میں اس حدیث کو یاد کرلینا چاہیے اور اس کی تشہیر کرنی چاہیے۔ ۸… عمر رضی اللہ عنہ کے قول ’’ نِعْمَتِ الْبِدْعَۃُ ہٰذِہٖ‘‘ [5] کی تشریح ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۴۲۔ ۴۵) میں عمر رضی اللہ عنہ کے فرمان کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: جان لیجیے کہ متاخرین کے درمیان عمر رضی اللہ عنہ کے قول: ’’ نِعْمَتِ الْبِدْعَۃُ ہٰذِہٖ‘‘ (یہ بدعت اچھی ہے۔) سے
[1] اس کی تخریج الارواء رقم: ۸۸ میں دیکھئے. [2] جو اوپر حدیث میں آیا ہے (یعنی مَنْ عَمِلَ). [3] اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’مَنْ أَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ‘‘ ’’جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی نیا کام جاری کیا جو کہ اس (دین) میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘. [4] اس حدیث سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایتِ سابق مراد ہے جو دو طرح کے الفاظ سے مروی ہے. [5] المؤطا للامام مالک (۱/۱۳۶۔۱۳۷)، بخاری (۴/۲۰۳) اور الفریابی (۷۳/۲، ۷۴/۱۔۲)۔ ابن ابی شیبہ نے (۲/۹۱/۱) میں ’’نعمت البدعۃ ہذہ‘‘ کے الفاظ کے علاوہ روایت کیا۔ ابن سعد (۵/۴۲)، الفریابی نے دوسرے طریق (۲۴/۲) سے ان الفاظ سے روایت کیا ہے: اِنْ کَانَتْ ہٰذِہٖ بِدْعَۃٌ لَنِعْمَتِ الْبِدْعَۃُ ’’اگر یہ بدعت ہے تو یہ اچھی بدعت ہے۔‘‘ اس کے راوی ثقہ ہیں، بجز نوفل بن ایاس کے، حافظ رحمہ اللہ نے ’’التقریب‘‘ میں فرمایا: وہ مقبول ہے‘‘ یعنی متابعت کے وقت، ورنہ لین الحدیث ہے، جیسا کہ المقدمہ میں اس کی وضاحت انہوں نے خود کی ہے۔ (منہ).