کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 96
ذُکْرَانُہُمْ ، وَکَانَتِ الشَّاۃُ إِذَا وَلَدَتْ ذَکَرًا ذَبَحُوْہُ، وَکَانَ لِلرِّجَالِ دُوْنَ النِّسَائِ۔ وَإِنْ کَانَتْ أُنْثٰی تُرِکَتْ [1]وَلَمْ تُذْبَحْ۔ وَإِنْ کَانَتْ مَیْتَۃً فَہُمْ فِیْہِ شُرَکَائَ۔ فَنَہَی اللّٰہُ عَنْ ذٰلِکَ۔‘‘[2]
’’وہ (ان چوپاؤں کا) دودھ تھا، جسے وہ خواتین کے لیے حرام قرار دیتے اور ان کے مرد اس سے پیتے تھے۔ جب بکری نر بچے کو جنم دیتی، تو وہ اسے ذبح کرتے۔ (اس کا کھانا) (صرف) مردوں کے لیے ہوتا، خواتین کو اس میں شریک نہ کرتے۔ اگر بکری مادہ بچے کو جنم دیتی، تو اسے ذبح کئے بغیر رہنے دیتے۔ اور اگر (پیدا ہونے والا) بچہ مردار ہوتا، تو وہ (مرد اور عورتیں) اس (کے کھانے) میں شریک ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس (خود ساختہ تقسیم) سے منع فرمایا۔‘‘
ان کی نظر میں مردوں کی اس بارے میں فضیلت کے اسباب کے متعلق علامہ ابن العربی لکھتے ہیں:
’’وَمِنَ الْبَاطِلِ الَّذِيْ اِرْتَکَبُوْہُ بِتَزْیِیْنِ الشَّیْطَانِ تَصْوِیْرَہُ عِنْدَہُمْ جَوَازُ أَکْلِ الذُّکُوْرِ مِنَ الْقَرَابِیْنَ، وَمَنْعُ الْإِنَاثِ أَکْلَہَا، کَالْأَوْلَادِ وَالْأَلْبَانِ۔
وَکَانَ تَفْضِیْلُہُمْ لِلذُّکُوْرِ لِأَحَدِ وَجْہَیْنِ أَوْ بِمَجْمُوْعِہِمَا:
إِمَّا لِفَضْلِ الذَّکَرِ عَلٰی الْأُنْثٰی، وَإِمَّا لِأَنَّ الذُّکُوْرَ کَانُوْا سَدَنَۃَ بُیُوْتِ الْأَصْنَامِ، فَکَانُوْا یَأْکُلُوْنَ مِمَّا جُعِلَ لَہُمْ
[1] تفسیر الطبری میں [ترکب] [یعنی اس پر سواری کی جاتی] اور تفسیر ابن کثیر ۱/۲۰۲ اور تفسیر القاسمی میں [تُرِکتْ] [چھوڑی جاتی] ہے اور شاید صحیح یہی ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
[2] تفسیر الطبري، رقم الأثر ۱۳۹۳۷، ۱۲/۱۴۷؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر ابن کثیر ۲/۲۰۲؛ وتفسیر القاسمي ۶/۷۳۷ ۔ ۷۳۸۔