کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 81
عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’سعد بن الربیع رضی اللہ عنہ کی بیوی نے سعد رضی اللہ عنہ کی جانب سے اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ھَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِیْعِ، قُتِلَ أَبُوْھُمَا مَعَکَ یَوْم أُحُدٍ شَہِیْدًا، وَإِنَّ عَمَّہُمَا أَخَذَ مَا لَہُمَا، فَلَمْ یَدَعْ لَہُمَا مَالًا، وَلَا تُنْکَحَانِ إِلَّا وَلَہُمَا مَالٌ۔‘‘ ’’یارسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی یہ دونوں بیٹیاں ہیں، ان کے باپ احد کے دن آپ کے ساتھ شہید ہوئے۔ بلاشبہ ان کے چچا نے (باپ کی جانب سے چھوڑا ہوا) ان کا سارا مال لے لیا ہے، اور ان کے لیے کوئی مال نہیں چھوڑا۔ اور ان دونوں کا نکاح تو مال کے بغیر نہ ہوگا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَقْضِيْ اللّٰہُ فِي ذٰلِکَ۔‘‘ [’’اللہ تعالیٰ اس بارے میں فیصلہ فرمائیں گے‘‘] اس موقع پر آیت میراث نازل ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چچا کو پیغام بھیجا: ’’أعْطِ ابْنَتَيْ سَعْدٍ الثُّلْثَیْنِ، وَأَعْطِ أُمَّہُمَا الثُمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَہُوَ لَکَ۔‘‘[1]
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۴۷۹۸، ۲۳/۱۰۸؛ وسنن أبي داود، کتاب الفرائض، باب ما جاء في میراث الصلب، رقم الحدیث ۲۸۸۸، ۸/۷۰؛ وجامع الترمذي، أبواب الفرائض، رقم الحدیث ۲۱۷۲، ۶/۲۲۳۔۲۲۴؛ و سنن ابن ماجہ، أبواب الفرائض، فرائض الصلب، رقم الحدیث ۲۷۵۲، ۲/۱۱۹؛ والمستدرک علی الصحیحین کتاب الفرائض، ۴/۳۳۴۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [حسن صحیح]؛ امام حاکم نے [صحیح الاسناد]؛ حافظ ذہبی نے [صحیح] اور شیخ البانی نے [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۶/۲۲۴، والمستدرک ۴/۳۳۴؛ والتلخیص ۴/۳۳۴؛ وصحیح سنن أبي داود ۲/۵۶۰؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۲۱۱)۔