کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 72
ا: صحیح مسلم میں ہے: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’فَلَا تُشْہِدْنِيْ إِذَا ، فَإِنِّيْ لَا أَشْہَدُ عَلٰی جَوْرٍ۔‘‘[1]
’’پھر مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ بے شک میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔‘‘
ب: صحیح مسلم میں ہی ہے: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’فَلَیْسَ یَصْلُحُ ھٰذَا، وَإِنِّيْ لَا أَشْہَدُ إِلَّا عَلٰی حَقٍّ۔‘‘[2]
’’یہ درست نہیں اور یقینا میں حق کے علاوہ کسی اور بات پر گواہ نہیں بنتا۔‘‘
ج: سنن النسائی میں ہے:
’’أَ لَا سَوَّیْتَ بَیْنَہُمْ؟‘‘[3]
[تم نے ان کے درمیان مساوات کیوں نہیں کی‘‘؟]
د: صحیح ابن حبان میں ہے: ’’ سَوِّ بَیْنَہُمْ‘‘[4]
’’ان کے درمیان مساوات کرو‘‘
ہ: صحیح مسلم اور سنن النسائی میں ہے: ’ ’ فَأَرْجِعْہُ‘‘[5]
’’پس اسے کو واپس لے لو‘‘
[1] صحیح مسلم، جزء من رقم الحدیث ۱۴۔ (۱۶۲۳)، ۳/۱۲۴۳؛ نیز ملاحظہ ہو: صحیح البخاري، کتاب الشہادات، باب لا یشہد علی شہادۃ جور إذا أُشہد، جزء من رقم الحدیث ۲۶۵۰، ۵/۲۵۸۔
[2] صحیح مسلم، جزء من رقم الحدیث ۱۹۔ (۱۶۲۴)، ۳/۱۲۴۴۔
[3] صحیح سنن النسائي، کتاب النُّحَل، باب ذکر اختلاف ألفاظ الناقلین لخبر النعمان ابن بشیر رضی اللّٰه عنہما في النُّحَل، جزء من رقم الحدیث ۳۴۴۶، ۲/۷۸۴۔ شیخ البانی نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲/۷۸۴)۔
[4] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الہبۃ ، جزء من رقم الحدیث ۵۰۹۹، ۱۱؍۴۹۸۔
[5] صحیح مسلم، جزء من رقم الروایۃ ۹۔ (۱۶۲۳)، ۳/۱۲۴۱۔ ۱۲۴۲؛ وصحیح سنن النسائي، جزء من رقم الروایۃ ۳۴۳۵، ۲/۷۸۱۔