کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 65
’’میں نے (اسے) تمہارے نکاح میں دیا، تمہاری بیوی بنایا اور تمہیں عزت دی، لیکن تم نے اسے طلاق دے دی۔ پھر (اب) اس کے نکاح کا پیغام لے کر آئے ہو۔ (ہرگز) نہیں، تمہاری طرف وہ کبھی نہیں لوٹے گی۔‘‘ وَکَانَ رَجُلًا لَا بَأْسَ بِہِ، وَکَانَتِ الْمَرْأَۃُ تُرِیْدُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَیْہِ۔ وہ آدمی بھی کچھ برا نہیں تھا اور عورت بھی اس کے ہاں واپس جانا چاہتی تھی۔ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالَی ہٰذِہِ الْآیَۃِ: {فَلَا تَعْضُلُوْہُنَّ}۔[1] پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (ترجمہ: تم ان عورتوں کو نہ روکو)۔ میں نے عرض کیا: ’’اَلْآنَ أَفْعَلُ یَارَسُوْلَ اللّٰہ صلي الله عليه وسلم!۔‘‘ ’’اب میں کرتا ہوں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’فَزَوَّجَہَا إِیَّاہُ۔‘‘[2] ’’انہوں نے اس کا (یعنی اپنی بہن کا) ان سے نکاح کردیا۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے:
[1] مکمل آیت شریفہ یہ ہے: {وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ذٰلِکَ یُوْعَظُ بِہٖ مَنْ کَانَ مِنْکُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکُمْ اَزْکٰی لَکُمْ وَ اَطْہَرُ وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ}۔ (سورۃ البقرۃ/الآیۃ۲۳۲) [ترجمہ: اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں، تو انہیں اپنے (سابقہ) خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، جب وہ آپس میں اچھے طریقے سے راضی ہوجائیں۔ اس بات کی تم میں اسے نصیحت کی جاتی ہے، جو اللہ تعالیٰ اور روزِ آخرت کے ساتھ ایمان رکھتا ہے۔ یہ تمہارے لیے زیادہ ستھرا اور زیادہ پاکیزہ ہے اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اور تم نہیں جانتے۔] [2] صحیح البخاري، کتاب النکاح، باب من قال: ’’لا نکاح إلا بولي ‘‘ رقم الحدیث ۵۱۳۰، ۹/۱۸۳۔