کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 55
۳: امام عبد الرزاق اور امام ابن ابی شیبہ نے عکرمہ بن خالد کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ ’’بلاشبہ راستے میں کچھ لوگوں کے ملنے سے ایک قافلہ بن گیا۔ ان میں سے ایک بیوہ عورت نے اپنا معاملہ اپنے ولی کی بجائے ایک اور شخص کے ہاتھ میں دے دیا، تو اس نے ایک شخص سے اس کا نکاح کروادیا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس [واقعہ] کی خبر ہوئی، تو انہوں نے نکاح کرنے اور کروانے والے (دونوں کو) درّے مارے، اور اس عورت کے نکاح کو ختم کردیا۔‘‘[1] ۴: امام عبد الرزاق نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے فرمایا: ’’لَا تُنْکِحْ الْمَرْأَۃُ نَفْسَھَا، فَإِنَّ الزَّانِیَّۃِ تُنْکِحُ نَفْسَھَا۔‘‘[2] [’’عورت اپنا نکاح خود نہ کروائے، کیونکہ بلاشبہ بدکار عورت اپنا نکاح خود کرواتی ہے۔‘‘] ۵: امام عبد الرزاق نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے، کہ انہوں نے فرمایا: ’’اَلْبَغَایَا اللَّائِيْ یَتَزَوَّجْنَ بِغَیْرِ وَلِيٍّ۔‘‘[3] [’’بدکار عورتیں ہی اپنی شادی خود کرتی ہیں‘‘]
[1] مصنف عبد الرزاق، کتاب النکاح، باب النکاح بغیر ولي، رقم الروایۃ ۱۰۴۸۶، ۶/۱۹۸۔۱۹۹؛ و مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب النکاح، في المرأۃ إذا تزوّجت بغیر ولي، ۴/۱۳۱۔۱۳۲۔ متن میں ترجمہ مصنف عبد الرزاق کی روایت کا ہے۔ [2] مصنف عبد الرزاق، کتاب النکاح، باب النکاح بغیر ولي، رقم الروایۃ ۱۰۴۹۴، ۶/۲۰۰۔ [3] المرجع السابق، جزء من رقم الروایۃ ۱۰۴۸۱، ۶/۱۹۷۔