کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 47
زَوَّجَھَا، وَھِيَ کَارِھَۃٌ، فَخَیَّرَھَا النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔‘‘[1] [بلاشبہ ایک دو شیزہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا، کہ اس کے والد نے اس کا نکاح کیا ہے اور وہ اس کو ناپسند کرتی ہے ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اختیار دے دیا۔] امام ابن قیم دو شیزہ کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے متعلق تحریر کرتے ہیں: ’’وُمُوْجِبُ ھٰذَا الْحُکْمِ أَنَّہُ لَا تُجْبَرُ الْبِکْرُ الْبَالِغُ عَلَی النِّکَاحِ، وَلَا تُزَوَّجُ إِلَا بِرَضَاھَا۔ وَھٰذَا قَوْلُ جَمْہُوْرِ السَلَفِ، وَمَذْھَبُ أَبِيْ حَنِیْفَۃِ وَأَحْمَدَ فِيْ إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ، وَھُوَ الْقَوْلُ الَّذِيْ نَدِیْنُ اللّٰہَ بِہِ، وَلَا نَعْتَقِدُ سِوَاہُ، وَھُوَ الْمَوَافِقُ لِحُکْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَمْرِہِ وَنَھْیِہِ، وَقَوَاعِدِ الشَرِیْعَۃِ وَمَصَالِحِ أُمَّتِہِ۔‘‘[2]
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۴۶۹، ۴/۱۵۵؛ (ط۔مصر)؛ وسنن أبي داود، کتاب النکاح، باب في البکر یزوجھا أبوھا ولا یستأمرھا، رقم الحدیث ۲۰۹۶، ۶/۸۴۔۸۵؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب النکاح، من زوّج ابنتہ وھي کارھۃ، رقم الحدیث ۱۸۸۰، ۱/۳۴۵۔۳۴۶۔ شیخ احمد شاکر، شیخ شعیب ارناؤوط اور شیخ عبد القادر ارناؤوط نے المسند کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے ؛ شیخ البانی نے سنن أبی داود اور سنن ابن ماجہ کی روایتوں کو [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند للشیخ شاکر ۴/۱۵۵؛ وھامش زاد المعاد ۵/۹۵۔۹۶؛ وصحیح سنن أبي داود ۲/۳۹۵؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۱/۳۱۵)۔ اس حدیث کے متعلق مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: زاد المعاد ۵/۹۶۔۹۷؛ وتہذیب السنن ۶/۸۵۔۸۶؛ وسبل السلام ۳/۲۳۶۔۲۳۷؛ وعون المعبود ۶/۸۴۔۸۷۔ [2] زاد المعاد ۵/۹۶؛ نیز ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۵/۹۶۔۹۹؛ وسبل السلام ۳/۲۳۶۔ ۲۳۸؛ ونیل الأوطار ۶/۲۵۵۔