کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 43
متعلق باب]
ب: امام بخاری نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اَلْبِکْرُ تُسْتَأذَنُ۔‘‘
[’’دو شیزہ سے [اس کا نکاح کرنے کے لیے] اجازت طلب کی جائے گی‘‘۔]
میں نے عرض کیا: ’’إِنَّ اَلْبِکْرَ تَسْتَحْیِيْ۔‘‘
[’’دو شیزہ تو شرماتی ہے۔‘‘]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِذْنُہَا صُمَاتُھَا۔‘‘[1]
[’’اس کی اجازت اس کا سکوت ہے۔‘‘]
ج: حضرات ائمہ ابوداود، ترمذی اور ابن حبان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تُسْتَأمَرُ الْیَتِیْمَۃُ فِيْ نَفْسِھَا، فَإِنْ سَکَتَتْ فَھُوَ إِذْنُہَا ، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَیْہَا‘‘[2]
[1] صحیح البخاري، کتاب الحیل، باب في النکاح، رقم الحدیث ۶۹۷۱، ۱۲/۳۴۰۔ نیز ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب استئذان الثیب في النکاح، والبکر بالسکوت، رقم الحدیث ۶۵۔ (۱۴۲۰)، ۲/۱۰۳۷۔
[2] سنن أبي داود، کتاب النکاح، باب في الاستئمار، رقم الحدیث ۲۰۹۳، ۶/۸۲؛ وجامع الترمذي، أبواب النکاح، باب ما جاء في إکراہ الیتیمۃ علی التزویج، رقم الحدیث ۱۱۱۵، ۴/۲۰۷؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب النکاح، باب الولي، رقم الحدیث ۴۰۷۹، ۹/۳۹۲۔ الفاظِ حدیث سنن أبی داود کے ہیں۔ امام ترمذی نے اپنی روایت کردہ حدیث کو [حسن] کہا ہے۔ شیخ البانی نے سنن أبی داود اور جامع الترمذی کی حدیثوں کو [حسن صحیح] قرار دیا ہے، شیخ ارناؤوط نے صحیح ابن حبان کی سند کو [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۴/۲۰۷؛ وصحیح سنن أبي داود ۲/۳۹۴؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۳۲۲؛ وھامش الإحسان ۹/۳۹۲)۔