کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 41
عمل کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّ اللّٰہَ قَدْ أَوْجَبَ لَہَا بِہَا الْجَنَّۃَ أَوْ أَعْتَقَہَا بِہَا مِنَ النَّارِ۔[1] [’’یقینا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اس [عمل] کی وجہ سے جنت کو واجب کردیا یا اس [عمل] کے سبب اسے [دوزخ کی] آگ سے آزاد کردیا ہے۔‘‘] اور الأدب المفرد کی روایت میں ہے: ’’لَقَدْ رَحِمَہَا اللّٰہُ بِرَحْمَتِہَا صَبِیَّیْہَا۔[2] [’’اپنی دو بچیوں پر اس کے شفقت کرنے کی بنا پر یقینا اللہ تعالیٰ نے اس پر رحم فرمایا۔‘‘] اللہ اکبر! بیٹیوں کے لیے ایثار کرنے کا صلہ کس قدر عظیم الشان ہے! اللّٰہُمَّ وَفِّقْنَا لِذٰلِکَ إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ (۱۲) بیٹی کی رضا مندی کے بغیر نکاح کا نہ ہونا بیٹی کے مقام و مرتبہ کو اجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے، کہ کسی باپ کو بیٹی کی رضا مندی کے بغیر اس کا نکاح کرنے کی اجازت نہیں۔ اس سلسلے میں تین احادیث شریفہ ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل
[1] صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب فضل الإحسان إلی البنات، رقم الحدیث ۱۴۸۔ (۲۶۳۰)، ۴/۲۰۲۷۔ [2] الأدب المفرد، باب الوالدات رحیمات، جزء من رقم الحدیث ۸۹، ص ۴۷۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الأدب المفرد ص ۴۸)۔