کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 36
ہو (تو)‘‘؟ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یقینا (جواب میں) فرما دیتے: ’’اگرچہ ایک ہی ہو۔‘‘] ب: حضرت ائمہ احمد، الطبرانی اور حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ کَانَ لَہُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، فَصَبَرَ عَلَی لَأْوَائِہِنَّ وَضَرَّائِہِنَّ وَسَرَّائِہِنَّ أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہِ إِیَّاھُنَّ۔‘‘ ’’جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی شدت، سختی اور خوشی پر صبر کرے، تو اللہ تعالیٰ ان [بیٹیوں] پر اس کی شفقت کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فرما دیں گے۔‘‘ ایک شخص نے عرض کیا: ’’أَوِ اثْنَتَانِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟‘‘ [’’یا رسول اللہ! یا دو بیٹیاں‘‘ [یعنی اگر تین کی بجائے دو بیٹیاں ہوں تو] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَوِ اثْنَتَانِ۔‘‘’ ’یا دو‘‘ (یعنی دو بیٹیاں ہوں، تو وہ دو بھی اس کو جنت میں داخل کروانے کا سبب بنیں گی۔) آدمی نے عرض کیا: ’’أَوْ وَاحِدَۃٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟‘‘ [’’یارسول اللہ! یا ایک؟‘‘] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أوْ وَاحِدَۃٌ۔‘‘[1]
[1] المسند، رقم الحدیث ۸۴۲۵، ۱۴/۱۴۸؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البر والصلۃ، ۴/۱۷۶؛ ومجمع الزوائد، کتاب البر والصلۃ، باب منہ في الأولاد…، ۸/۱۵۸۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کو [صحیح الاسناد] کہا ہے، اور حافظ ذہبی نے [صحیح] قرار دیا ہے۔ شیخ شعیب ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی روایت کو [الحسن لغیرہ] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین ۴/۱۷۶؛ والتلخیص ۴/۱۷۶؛ وھامش المسند ۱۴/۱۴۸)۔