کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 34
۴: [سِتْرًا مِنَ النًّارِ] [یعنی (جہنم کی) آگ سے رکاوٹ] کی شرح میں علامہ قرطبی نے لکھا ہے:
’’عَافَاہُ اللّٰہُ تَعَالی مِنَ النَّارِ، وَبَاعَدَہُ مِنْہَا۔‘‘[1]
[اللہ تعالیٰ اس کو (دوزخ کی) آگ سے عافیت میں رکھتے ہیں اور اس کو اس سے دور فرما دیتے ہیں۔‘‘]
(۷)
بیٹیوں کا اپنے محسن باپ کو جنت میں داخل کروانا
امام بخاری اور امام ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’مَا مِنْ رَجُلٍ تُدْرِکُ لَہُ ابْنَتَانِ فَیُحْسِنُ إِلَیْہِمَا، مَا صَحِبَتَاہُ، أَوْ صَحِبَہُمَا، إِلَّا أَدْخَلَتَاہُ الْجَنَّۃَ۔‘‘[2]
[’’کوئی شخص ایسا نہیں، کہ اس کے ہاں دو بیٹیاں ہوں اور وہ دونوں جب تک اس کے ساتھ رہیں، یا وہ ان کے ساتھ رہے، ان کے ساتھ احسان کرتا رہے، مگر وہ دونوں اس کو جنت میں داخل کروا دیں گی۔‘‘]
فائده:
اگر کسی شخص کی صرف ایک بیٹی ہو، اور وہ اس کے ساتھ احسان کرتا رہے، تو وہ بھی ان شاء اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کروا دے گی۔ حافظ ابن حجر کی اس بارے
[1] المفہم ۶/۶۳۶۔
[2] الأدب المفرد، باب من عال جاریتین أو واحدۃ، رقم الحدیث ۷۷، ص ۴۳؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الآداب، باب برّ الوالد والإحسان إلی البنات، رقم الحدیث ۳۷۱۴، ۲/۳۱۰، الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۲۹۶۔)