کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 28
[یعنی نیک بیٹیاں اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنے احسان کرنے والے باپوں کے لیے آخرت میں ثواب اور اچھی امید کے اعتبار سے بہتر ہیں۔] (۶) بیٹیوں کا محسن باپ کے لیے دوزخ کے مقابلہ میں رکاوٹ بننا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اس بات کی خبر دی ہے، کہ احسان کرنے والے باپ کے لیے بیٹیاں دوزخ کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی۔ اس سلسلے میں ذیل میں دو احادیث ملاحظہ فرمائیے: ا: حضرت ائمہ احمد، بخاری، ابن ماجہ نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’مَنْ کَانَ لَہُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، فَصَبَرَ عَلَیْہِنَّ، وَأَطْعَمَھُنَّ، وَسَقَاہُنَّ، وَکَسَاھُنَّ مِنْ جِدَتِہِ کُنَّ لَہُ حِجَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔‘[1] [جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں، اور وہ ان پر صبر کرے، انہیں اپنی استطاعت کے مطابق کھلائے، پلائے اور پہنائے، تو وہ اس کے لئے روزِ قیامت پردہ ہوں گی (یعنی دوزخ کی آگ کے درمیان پردہ بن کر حائل ہوجائیں گی۔)] ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’میرے پاس ایک عورت اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ آئی۔ اس
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۷۴۰۳، ۲۸/۶۲۲، والأدب المفرد، باب من عال جاریتین أو واحدۃ رقم الحدیث ۷۶، ص ۴۳؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الآداب، باب برّ الوالد، والإحسان إلی البنات، رقم الحدیث ۳۷۱۳، ۲/۳۱۰۔ الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ حافظ بوصیری، شیخ البانی اور شیخ شعیب ارناؤط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجۃ ۲/۲۴۱؛ و سلسلہ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۲۹۴، المجلد الأول؛ وھامش المسند ۲۸/۶۲۲)۔