کتاب: بیٹی کی شان وعظمت - صفحہ 26
(۳)
بیٹیوں کو ناپسند کرنے کی ممانعت
(۴)بیٹیوں کا پیار کرنے والیاں اور بیش قیمت ہونا
امام احمد اور امام طبرانی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَا تَکْرَھُوْا الْبَنَاتِ فَإِنَّہُنَّ الْمُؤْنِسَاتُ الْغَالِیَاتُ۔‘‘[1]
[بیٹیوں کو ناپسند نہ کرو، کیونکہ یقینا وہ تو پیار کرنے والیاں اور قیمتی چیز ہیں]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث شریف میں بیٹیوں سے نفرت کرنے سے منع فرمایا۔ مزید براں ان کی فطرت و حیثیت کو واضح فرمایا، کہ وہ تو اپنے والدین سے پیار کرنے والیاں اور قیمتی چیز ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان مبارک میں ضمنی طور پر یہ بات ہے، کہ ان سے نفرت کرنے والا ان کی قدر و قیمت سے آگاہ نہیں اور جو بھی اس سے آگاہ ہوگا، وہ ضرور ان سے محبت کرے گا۔
(۵)نیک بیٹیوں کا ثواب اور امید میں بیٹوں سے بہتر ہونا
اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:
[1] منقول از: مجمع الزوائد، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء في الأولاد، ۸/۱۵۶۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں، کہ اس کو احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس میں (ایک راوی) ابن لہیئہ ہیں، اور ان کی روایت کردہ حدیث [حسن] ہوتی ہے اور اس کے بقیہ راویان ثقہ ہیں۔ (ملاحظہ: المرجع السابق ۸/۱۵۶) ۔