کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 9
کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ
مصنف: نجیب الرحمٰن کیلانی
پبلیشر: مکتبۃ السلام، لاہور
ترجمہ:
اس کتاب کے مؤلف جناب نجیب الرحمٰن کیلانی جماعت کے عظیم مبلع اور داعی مفسر قرآن مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ کے فرزند ارجمند ہیں۔ مؤلف موصوف نے اس کتاب کو پانچ ابواب میں منقسم کیا ، پہلے باب میں تقویٰ کی تعریف و مفہوم کو بیان کیا دوسرے باب میں حصولِ تقویٰ کے ذرائع تیسرے باب میں یہ بیان کیا گیا کہ مختلف انبیائے کرام عليهم السلام نے اپنی امت کو تقویٰ کی تاکید فرمائی تھی ۔ چوتھا باب تقویٰ کے ثمرات کے بیان پر مشتمل ہے۔ اور پانچویں باب میں مختلف واقعات کے ذریعے سے تقویٰ کے مظاہر کو بیان کیا گیا ہے۔
الغرض تقویٰ سے متعلقہ کئی ایک اہم بحوث کو یکجا جمع کردیا جوکہ تزکیہ نفس میں بڑا اہم کردار ادا کریں گی۔ ان شاء اللہ
باب:۱تقویٰ کی تعریف
﴿الۗمّۗ Ǻذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَيْبَ ٻ فِيْهِ ڔ ھُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ Ąالَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِالْغَيْبِ وَ يُـقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ يُنْفِقُوْنَ Ǽۙ وَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ ۚ وَبِالْاٰخِرَةِ ھُمْ يُوْقِنُوْنَ Ćۭاُولٰۗىِٕكَ عَلٰي ھُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ ۤ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ Ĉ﴾[1]
’’الف لام میم یہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں۔ یہ متقین کے لیے ہدایت ہے۔ وہ لوگ جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔ نماز قائم کرتے ہیں اور جو ہم نے ان کو رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ وہ ایمان لاتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نازل کیا گیا ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل نازل کیا اور آخرت کے ساتھ وہ یقین رکھتے ہیں۔ وہ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے متقیوں اور پرہیز گاروں کی بڑی تعریف فرمائی ہے کہ وہی لوگ نجات اور فلاح پانے والے ہیں۔ تقویٰ کا لفظ قرآن میں اکثر جگہ استعمال ہوا ہے۔ اس کی قرآن و حدیث میں بہت تاکید کی گئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبات میں تقویٰ کی مندرجہ ذیل تین آیات ضرور تلاوت فرماتے تھے۔ جن سے تقویٰ کی غایت درجہ اہمیت واضح ہوتی ہے۔
(۱) ﴿يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِھٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ١٠٢ ﴾[2]
(اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا۔)
[1] البقرة:۱.۵
[2] آل عمران : ۱۰۲