کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 26
حق اللّٰه علی العباد ان یعبدوه ولا یشرکوا به شیئاً و حق العباد علی اللّٰه ان لایعذب من لایشرك به شیئا»[1] ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ اسی کی عبادت کریں۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ جانیں۔ بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ اللہ ان کو سزا نہ دے۔ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کرتے۔) اسی طرح بخاری کی ایک دوسری حدیث عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: «قال رجلٌ یا رسول الله ای الذنب عند الله اکبر قال ان تدعولله ندا وهوخلقك» (ایک شخص نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے۔ فرمایا کہ تو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔) دوسرا ذریعہ‘ قرآن فہمی: قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنا حصول تقوی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ یہ اللہ کی مضبوط رسی اور واضح نور ہے۔ جو اس کو مضبوطی سے پکڑے گا۔ اس کے اوامر ونواہی پر عمل پیرا ہو گا۔ اللہ اسے نجات دے گا۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ خُذُوْا مَآ اٰتَيْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّاذْكُرُوْا مَا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ 63۝ ﴾[2] (جو کتاب ہم نے تمہیں دی ہے اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہو جاؤ۔ اس کے مندرجات کو اچھی طرح یاد رکھو شاید تم اس طرح ہی متقی بن جاؤ۔) قرآن کریم عربی زبان میں نازل ہوا۔ دنیا میں شاید عربی ہی ایک ایسی زبان ہے جو ترجمہ کے بغیر پڑھائی جاتی ہے۔ بچہ جب پہلی جماعت سے انگریزی پڑھنا شروع کرتا ہے تو استاد اسے بتاتا ہے۔A سےA Apple یعنی سیب۔لیکن جو بچے عربی پڑھتے ہیں انہیں صرف الفاظ پڑھائے جاتے ہیں۔ الفاظ کے معانی کا کسی کو بھولے سے خیال بھی نہیں آتا اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرائی گئی ہے کہ قرآن کریم کا پڑھنا ہی باعث خیرو برکت ہے۔ دلیل کے طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد پیش کیا جاتا ہے۔ قرآن کریم
[1] بخاری [2] البقرۃ:۶۳