کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 25
شرک فی الصفات: مخلوق میں سے کسی کا اللہ تعالیٰ کی طرح تصرف تسلیم کرنا‘ اپنا حکم جاری کرنا‘ اپنی مرضی سے مارنا یا زندہ کرنا‘ تندرست و بیمار کرنا‘ آرام و تکلیف دینا‘ مرادیں پوری کرنا‘ مشکل کے وقت کام آنا‘ رزق دینا‘ اولاد دینا یا نہ دینا۔ ان سب صفات میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو شامل کرنا کہ کوئی اور بھی مشکل کشائی یا حاجت روائی کر سکتا ہے یہ شرک فی الصفات ہے۔ شرک فی العادات: عادت کے طور پر جو کام اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے لیے کرنا چاہئیں وہ غیر اللہ کے لیے کیے جائیں جیسے قسم اٹھانا‘ اٹھتے بیٹھتے نام لینا یہ سب کام اللہ تعالیٰ کی تعظیم و بڑائی کے لیے کیے جاتے ہیں۔ ایسی ہی تمام عبادات صرف اللہ کے لیے خاص ہیں اور وہی ان کا مستحق ہے۔ ہماری ہر قسم کی مالی ‘بدنی‘ قلبی‘ لسانی‘ ظاہری اور باطنی سب عبادتیں صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں۔ جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا۔ ﴿ قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ١٦٢؀ۙ﴾[1] (کہہ دیجیے! میری نماز ‘قربانی اور میرا جینا اور مرنا سب اللہ ہی کے لیے ہے جو جہانوں کا رب ہے۔) جیسا کہ ہم نماز میں اللہ تعالیٰ سے اقرار اور وعدہ کرتے ہیں: «التحیات للٰه والصلوات والطیبات» (سب درود‘ وظیفے‘ عجز و نیاز اور صدقے خیرات اللہ ہی کے لیے ہیں۔) بخاری و مسلم میں حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «یا معاذ اتدری ماحق اللّٰه علی عباده وما حق العباد علی اللّٰه قلت اللّٰه ورسوله اعلم قال فان» (اے معاذ! کیا تم یہ جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ میں نے کہا۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے
[1] الانعام:۱۶۲