کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 24
مدینہ میں موجود تین طرح کے گروہ مومنین۔ کافر اور منافقین کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں سے مشترک خطاب فرما کر انہیں اسلام کی بنیادی دعوت کی طرف متوجہ کیا اور فرمایا کہ تم لوگ خوب اچھی طرح جانتے ہو کہ اللہ نے ہی تمہیں بھی اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی پیدا کیا۔ تمہارے لیے زمین کو مستقر اور آسمان کو محفوظ چھت بنا دیا کہ کوئی سیارہ اوپر سے گر کر زمین کو تہس نہس نہیں کر دیتا۔ آسمان سے بارش برسا کر تمہاری تما م ضروریات زندگی یعنی اناج اور طرح طرح کے پھل پیدا کیے۔ پھر تمہیں عبادت بھی صرف اسی کی کرنا چاہیے اور کسی دوسرے کو اس کے اقتدار و تصرف میں شریک سمجھ کر اس کی عبادت نہ کرنا چاہیے اسی صورت میں یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ تم اخروی عذاب سے بچ سکو۔ عبادت کے معنی اطاعت و فرماں برداری کے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے ہر حکم و قانون کو مان کر اس کے مطابق عمل کرنے کا نام عبادت ہے۔ اللہ تعالیٰ معبود برحق ہے۔ وہ اکیلا ہی ہر قسم کی عبادت کے لائق ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ نہ ذات میں نہ صفات میں۔ شرک کی بہت سی قسمیں ہیں۔ یہاں پر چند ایک اقسام کا ذکر کیا جاتا ہے۔ شرک فی العبادت: عبادت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرنا۔ جس طرح اللہ تعالیٰ عبادت کا مستحق ہے اسی طرح دوسرے کو بھی مستحق سمجھنا۔ جیسے نماز روزہ‘ حج‘ زکوٰۃ‘ رکوع‘ سجدہ‘ قیام‘ دعا و مناجات‘ اور نذر و نیاز وغیرہ سب اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے۔ کسی بھی زندہ و مردہ پیر‘ ولی‘ پیغمبر‘ امام کی قبر پر سجدہ کرنا یا رکوع و طواف کرنا شرک فی العبادت کے زمرہ میں آتا ہے۔ شرک فی العلم: اللہ تعالیٰ جیسا علم دوسروں میں ماننا۔ جیسے ہر جگہ حاضر و ناظر رہنا‘ ہر چیز کا جاننا‘ دور و نزدیک سے برابر سننا سب اللہ تعالیٰ کی شان ہے ان ہی صفات کو دوسروں کے لیے ماننا شرک فی العلم ہے۔