کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 23
باب:۲:حصولِ تقویٰ کے ذرائع حلال و حرام کی تمیز اسلام کی روح اور جان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک و احادیث میں جابجا حلت و حرمت کے احکام ہیں۔اسلام نے حفاظت دین کی خاطر مشتبہات پر بھی قدغن لگائی ہے۔ مشتبہات سے مراد ایسی اشیاء یا امور ہیں جو غیر واضح ہیں۔ اگر کسی چیز کے بارے دل میں شک و شبہ یا ابہام پیدا ہو جائے تو کوئی مسلمان اس سے استفادہ کے بارے سوچ بھی نہیں سکتا۔حرام و مشتبہات سے اجتناب کا رویہ ایمان باللہ کی پختگی کی دلیل ہے حرام امور سے بچنے کے لیے قرآن مجید ہماری کس طرح رہنمائی کر تاہے۔ اس باب میں انہی امور کی وضاحت ہو گی۔ پہلا ذریعہ‘ عبادتِ الٰہی: اسلام میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کا مفہوم یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی عنایت کردہ استعداد اور طاقت کو اس کی تعلیمات کے مطابق خرچ کرے۔ اس وجہ سے قرآن مجید نے انسان کی تخلیق کا مقصد ہی عبادت قرار دیا ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ 56؀﴾[1] (میں نے جنوں اور انسانوں کو اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔) دوسری جگہ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ وَالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ 21۝ۙ﴾[2] (اے ایمان والو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھی پید ا کیا ہے اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی۔ شاید کہ تم متقی بن سکو۔)
[1] الذاريات:56 [2] البقرة:۲۱