کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 22
خوشبو ڈالی ہے حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ (قبر کا بیان۔ محمد اقبال کیلانی)
(۱۰) اس واقعہ کے راوی تایاجان محترم حافظ محمد ادریس کیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ فرماتے ہیں کہ تقسیم ہند سے قبل شیخ الحدیث محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے مدرسہ کا ایک طالبعلم فوت ہوا تو اس کی قبر سے اس قدر مسحور کن خوشبو آئی کہ سارا ماحول معطر ہوگیا۔ لوگوں نے میاں نذیر حسین رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کیا آپ کے علم میں اس طالب علم کا کوئی ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اسے یہ عزت عطا فرمائی ہے تو میاں صاحب نے واقعہ سنایا۔
دوسرے طلباء کی طرح اس طالب علم کا کھانا بھی ایک گھر میں لگا ہوا تھا۔ اس وقت مدارس میں طلباء کے لیے کھانے کا انتظام نہ ہوتا تھا بلکہ بعض مخیر حضرات اپنے ذمہ ایک یا دو طالب علموں کا کھانا لے لیتے اور گھر بلا کر انہیں کھلاتے تھے۔ اس گھر میں ایک نوجوان لڑکی تھی۔ جوا س طالب علم سے محبت کرنے لگی۔ ایک روز اہل خانہ کسی تقریب کے لیے گئے ہوئے تھے۔ لڑکی گھر میں اکیلی تھی۔ طالب علم حسب معمول کھانے کے لیے آیاتو لڑکی نے گھر کے دروازے بند کر لیے اور طالب علم کو دعوت گناہ دی۔ لڑکے نے انکار کیا تو لڑکی نے دھمکی دی کہ اگر تم نے میری بات نہ مانی تو میں شور مچا کر تمہیں بدنام کردوں گی۔ بیچارہ بہت پریشان ہوا۔ نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن۔ جلد ہی اس نے ایک ترکیب سوچ لی۔ اس نے رفع حاجت کے لیے بیت الخلاء جانے کی اجازت مانگی تو لڑکی نے مکان کی چھت پر بیت الخلاء میں جانے کی اجازت دے دی۔طالب علم نے بیت الخلاء میں جا کر اپنے سارے جسم کو نجاست اور گندگی سے آلودہ کر لیا۔ جب واپس آیا تو لڑکی نے شدید نفرت کا اظہار کیا اور فوراً گھر سے نکال دیا۔ سردی کا موسم تھا۔ طالب علم نے مسجد میں آکر غسل کیا۔ کپڑے دھوئے۔ باہر نکلا تو شدید سردی کے باعث کانپ رہا تھا۔ اسی دوران میں مسجد میں پہنچ گیا لڑکے سے وجہ پوچھی تو اس نے کچھ تامل کے بعد ساری بات سنا دی۔ تب میں نے اللہ سے دعا کی۔یا اللہ قرآن و حدیث کے اس طالب علم نے تیرے ڈر او ر خوف کی وجہ سے جسم کو غلاظت سے آلودہ کر کے اپنے آپ کو گناہ سے بچایا ہے تو اپنے فضل و کرم سے دنیا اور آخرت میں اس کی عزت افزائی فرما۔ بعید نہیں اللہ تعالیٰ نے طالب علم کے اسی عمل کے نتیجہ میں اس کو ایسی بلند شان عطا فرمائی ہو۔ (قبر کا بیان ۔محمد اقبال کیلانی)