کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 20
عجیب مزیدار پایا۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ صدقے کے اونٹوں کا دودھ ہے۔ یہ سن کر منہ میں ہاتھ ڈال کر قے کردیا۔ (۵) ایک دفعہ بحرین سے مالِ غنیمت میں مشک اور عنبر آیا۔ اسے تقسیم کرنے کے لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ایک ایسے شخص کی تلاش ہوئی جو نہایت احتیاط کے ساتھ وزن کر سکے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا۔ میں نہایت خوش اسلوبی سے اس کام کو انجام دے سکتی ہوں۔ فرمایا! میں تجھ سے یہ کام نہ لوں گا۔ مجھے ڈر ہے کہ مشک تمہاری انگلیوں میں لگ جائے گا۔ پھر تم اپنے جسم پر ملوگی اور اس کا جواب دہ میں ہوں گا۔ (۶) ایک دفعہ سیدنا عدی رضی اللہ عنہ بن حاتم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا۔ میں شکاری کتوں سے شکار کرتا ہوں۔ کبھی کبھار میرے کتے کے ساتھ دوسرا کتا بھی شریک ہو جاتا ہے وہ شکار کو مار ڈالتے ہیں۔ یہ نہیں معلوم ہوتا کہ کس کتے نے شکار کیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جو تیرے شکاری کتے کا کیا ہوا شکار ہو اور بسم اللہ کہہ کر وہ کتا چھوڑا گیا ہو۔ اس کا کیا ہوا شکار حلال ہے اور اس کا کھانا جائز ہے۔ جب دونوں کتوں نے مل کر شکار کیا اور وہ شکار مر گیا تو تم اس کو مت کھاؤ۔ کیونکہ تمہیں خبر نہیں کہ کس نے شکار کیا ہے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: «لَا تَاکُلْ اِنَّمَا سَمّیْتَ عَلٰی کَلْبِکَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَی الْاٰخَرِ» ( اسے نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے پر تو اللہ کا نام لیا ہے جبکہ دوسرے کتے پر اللہ کا نام نہیں لیا۔) (بخاری۔ کتاب البیوع) (۷) سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کے لیے سیدنا ابو درداء کی بیٹی درداء کا رشتہ طلب کیا۔ ابو درداء نے انکار کر دیا اور ایک عام مسلمان سے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا جس کی دینی حالت آپ کو پسند تھی۔ لوگوں نے ابو درداء سے سوال کیا آپ رضی اللہ عنہ نے کیوںانکار کیا۔ تو کہنے لگے کہ میں اپنی بیٹی کے معاملے میں مناسب فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں۔ ذرا آپ ہی بتائیں جب میری بیٹی ایسے محلات میں ہوگی جہاں موتیوں کی جگمگاہٹ نظروں کو خیرہ کرتی ہوگی اور کنیزیں ہروقت خدمت کے لیے موجود ہوں گی تو پھر اس کی دینی حالت کا