کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 15
یہ بات محتاج بیان نہیں کہ شراب اور جوئے کے کتنے مضر اثرات انسان کے عقل و جسم اور اس کے دین و دنیا پر پڑتے ہیں۔ ایک خاندان کے لیے وہ کیا کیا تباہیاں لاتے ہیں۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قوم اور سماج کی مادی‘ اخلاقی اور روحانی زندگی کے لیے یہ کس قدر خطرناک کام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ شراب اور جوئے کا فائدہ بھی ہے اور نقصان فائدے سے زیادہ ہے۔ جہاں فائدہ سے نقصان زیادہ ہو تو اس کو چھوڑنا بہت ضروری ہے وگرنہ فوائد کو حاصل کرتے کرتے نقصان میں جا پڑنا یقینی امر ہے۔
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’بندہ اس وقت تک متقین کا درجہ حاصل نہیں کر سکتا جب تک جس کام میں کوئی شبہ ہو اسے چھوڑ نہ دے اور اس کام سے ڈرے جس کام میں برائی ہو۔‘‘ (ابن ماجہ)
اپنے دل میں اللہ کا تقویٰ پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ وہی اس لائق ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔ دل میں اسی کی عظمت و کبر یائی ہو۔
عزت کا معیار:
دنیا میں عزت کے لیے مختلف پیمانے اور معیار مقرر کیے جاتے ہیں۔ عام طور پر دولت‘ حکومت‘ حسب نسب ‘خاندانی و جاہت اور جاہ و حشمت کو عزت کا معیار گردانا جاتا ہے جس کے پاس وسیع و عریض کوٹھی‘ لمبی کار اور بڑا بنک بیلنس ہو وہ معزز سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں عزت کا معیار صرف اور صرف تقویٰ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ﴾[1]
’’بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں زیادہ معزز وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔‘‘
اس آیت میں یہ سنہری‘ ابدی اور آفاقی اصول بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز شخص وہ ہے جو اللہ سے ڈرنے والا اور پرہیز گار ہے۔سیاق و سباق کے لحاظ سے یہ آیت کا ٹکڑا اس مقام پر بیان ہوا ہے جہاں مسلمانوں کو عیب جوئی اور طعن و تشنیع سے منع کیا گیا ہے۔ یہ عام مشاہدہ ہے کہ آدمی برائیوں اور ظلم و ستم کا ارتکاب اس وقت کرتا
[1] الحجرات:۱۳