کتاب: بہترین زادِ راہ تقویٰ - صفحہ 10
(۲) ﴿يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا وَّنِسَاۗءً ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْ تَسَاۗءَلُوْنَ بِهٖ وَالْاَرْحَامَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا Ǻ﴾[1]
(اے لوگو! اپنے ر ب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کا جوڑا بنایا۔ پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد و عورت (پیدا کر کے زمین پر) پھیلا دئیے۔ اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم سوال کرتے ہو۔اور قطع رحمی سے بچو۔ بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔)
(۳) ﴿يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا 70ۙ يُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ۭ وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا 71﴾[2]
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی سچی بات کرو۔ تاکہ اللہ تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے۔ اور جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گا تو اس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔‘‘
تقویٰ کے معنی بچنے کے ہیں اور متقی کے معنی گناہوں سے بچنے والے کے ہیں۔ عربی گرائمر کے لحاظ سے تقویٰ کی اصل و ق ی ہے۔ اس سے فعل ماضی واحد مذکر غائب کا صیغہ وقٰی اورفعل مضارع واحد مذکر غائب کا صیغہ یقی آتا ہے ۔جبکہ فعل امر واحد مذکر حاضر کے لیے صرف قِ آتا ہے۔
تقویٰ کے مختلف مفہوم:
اتَّقٰی۔ تقوی بمعنی اپنے اعمال کے انجام سے ڈرنا۔ گناہوں کو چھوڑنے اور نیکی کے کام کرنے پر طبیعت کا مائل ہونا۔ اللہ کے خوف سے اس اس کے اوامر و نواہی کا خیال رکھنا۔ (منجد) اس کے معنی اپنے گناہوں کے انجام سے ڈر کر ان سے بچنے کی کوشش کرنا۔ پرہیزگاری اختیار کرنا۔ ارشادِ باری ہے:
﴿كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ اٰيٰتِهٖ لِلنَّاسِ﴾
’’اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیات واضح کرتے ہیں لوگوں کے لیے ۔‘‘
[1] النساء : ۱
[2] الاحزاب: ۷۰‘ ۷۱