کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 99
اور دیگر حضرات کے مناظرات بھی جمع کردیں۔ ضروری نہیں کہ اس موضوع کی ہر بات ضبطِ کتابت میں آجائے، جتنا کام ہو سکے کر دینا چاہیے۔ لا یکلف اللّٰه نفساً إلا وسعھا مولانا عبدالمجید سوہدروی کو اللہ جزاے خیر سے نوازے کہ انھوں نے حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری کے مناظروں کی تفصیل، مولانا کی سوانح حیات ’’سیرت ثنائی‘‘ میں بیان کردی۔ ان کے بعد یہی خدمت مولانا فضل الرحمن ازہری نے اپنی کتاب ’’رئیس المناظرین مولانا ثناء اللہ امرتسری‘‘ میں انجام دی۔ ہندوستان کے عالم ومصنف مولانا محمد مقتدیٰ اثری عمری استاذ جامعہ اثریہ مئو (یوپی) بے حد شکریے کے مستحق ہیں کہ انھوں نے ’’تذکرۃ المناظرین‘‘ کے خوب صورت نام سے دو جلدیں تصنیف کیں، جو ادارہ تحقیقات اسلامی جامعہ اثریہ مئو (یوپی) کی طرف سے معرضِ اشاعت میں آئیں۔ پہلی جلد جنوری 2002ء (شوال 1422ھ) میں چھپی۔ اس میں تقسیم ہند سے پہلے 1835ء سے 1946ء تک کے علماے اہل حدیث پاک وہند کے مختصر سوانح حیات اور ان کے مباہلوں، مباحثوں اور مناظروں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ دوسری جلد میں تقسیم ہند کے بعد 1947ء سے 2001ء تک کے علماے اہل حدیث کے مختصر سوانح حیات سمیت ان کے مناظروں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ جلد ذوالحجہ 1424ھ (جنوری 2004ء ) میں چھپی۔ یہ خدمت بھی مولانا محمد مقتدیٰ اثری عمری کی اولیات میں شامل ہے۔ مرزائیوں سے مباحثوں اور مناظروں کے متعلق بہت سے واقعات کی نشان دہی ہمارے دوست ڈاکٹر بہاء الدین نے’’تحریک ختم نبوت‘‘ کی مختلف جلدوں میں کر دی ہے۔ 