کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 98
حضرت حافظ عبداللہ روپڑی نے اس فن میں جن حضرات کی تربیت کی، ان میں ان کے دو بھتیجوں حافظ محمد اسماعیل روپڑی اور حافظ عبدالقادر روپڑی کے اسماے گرامی خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔ بالخصوص حافظ عبدالقادر روپڑی کو اللہ نے اس فن میں بے حد مہارت سے نوازا۔ انھوں نے مرزائیوں، بریلویوں اور دیوبندیوں سے بے شمار مناظرے کیے۔ ’’فتوحاتِ اہل حدیث (میزان مناظرہ)‘‘ کے نام سے دو ضخیم جلدوں میں ان کے تقریباً تمام مناظرے جمع کر دیے گئے ہیں اور یہ کتاب ’’محدث روپڑی اکیڈمی جامعہ اہل حدیث چوک دالگراں لاہور‘‘ نے شائع کی ہے۔ اس اہم خدمت کی انجام دہی پر محدث روپڑی اکیڈمی کے اصحابِ انتظام مبارک باد کے مستحق ہیں۔ کتابی شکل میں جمع شدہ ان مناظروں سے لوگ استفادہ کریں گے اور ارکانِ اکیڈمی کو دعائیں دیں گے۔ حافظ عبدالقادر روپڑی جس انداز سے مناظرہ کرتے اور حریف کو للکارتے تھے، وہ انتہائی اثر انگیز انداز تھا۔ اسی بنا پر لوگوں نے ان کو ’’سلطان المناظرین‘‘ کا خطاب دیا اور یہ بالکل صحیح خطاب ہے۔ مولانا عارف جاویدمحمدی (مقیم کویت) کے کہنے پر مولانا احمد الدین گکھڑوی کے حالات لکھنے کی توفیق ان سطور کے راقم کو حاصل ہوئی۔ چنانچہ 1431ھ کے رمضان المبارک میں مَیں نے یہ خدمت سرانجام دی۔ کتاب ڈھائی سو صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں مولانا احمد الدین گکھڑوی کے ان تمام مناظروں کا ذکر کر دیا گیا ہے جو انھوں نے مرزائیوں، عیسائیوں، شیعوں اور حنفیوں سے کیے۔ حافظ عبدالقادر روپڑی انھیں استاذ المناظرین کہا کرتے تھے، اور وہ واقعی زبردست مناظر تھے۔ ممکن ہے کوئی صاحب محنت کرکے مولانا نور حسین گھرجاکھی، مولانا عبداللہ معمار امرتسری، سید عبدالرحیم شاہ مکھوی، مولانا عبدالعزیز ملک ملتانی، مولانا محمد صدیق لائل پوری