کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 97
کے نام سے شہرت پائی۔ وہ اسلام کے بہت بڑے مبلغ اور مناظر ہوئے اور بے شمار ہندو اور سکھ ان کی تبلیغ سے متاثرہو کردائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔ ’’تحفۃ الہند‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی، جس میں ہندو مذہب کے بارے میں ان کی مذہبی کتابوں کے حوالے سے عجیب وغریب قصے کہانیاں درج کی گئی ہیں۔ اردو میں اس موضوع کی یہ اولیں کتاب ہے، جو ہندو مذہب کے حیران کن واقعات پر مشتمل ہے۔یہ کتاب مختلف مقامات سے کئی دفعہ چھپی اور جس غیر مسلم نے پڑھی، مسلمان ہوگیا۔ مولانا عبیداللہ مالیر کوٹلوی نے 1310ھ (1893ء) کو وفات پائی۔ مناظرات ومباحث کے سلسلے میں کس کس کا نام لیا جائے۔ اوّلیں مناظرین کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ بعد میں آنے والوں کو تو گنتی شمار میں لانا ممکن ہی نہیں۔ جماعت اہل حدیث کے بے شمار مناظرین ایک لمبی قطار میں کھڑے نظر آتے ہیں اور پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر مناظرے میں انھیں کامیابی عطا فرمائی۔ ان میں سے اکثر مناظر مولانا ثناء اللہ امرتسری کی تربیت سے میدانِ مناظرہ میں اترے۔ تمام مناظرین کے نام لکھنا بھی مشکل ہے۔ حضرت مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی ایک بہت بڑا نام ہے، ان کا ذکر گزشتہ صفحات میں ہوچکا ہے۔وہ قرآن، حدیث، فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، عربی ادبیات میں کامل مہارت رکھتے تھے اور بہت بڑے مناظر تھے۔ پھر مولانا احمد الدین گکھڑوی، مولانا نور حسین گھرجاکھی، مولانا عبداللہ معمار امرتسری، سید عبدالرحیم شاہ مکھوی ، مولانا محمد صدیق لائل پوری، مولانا عبدالعزیز ملک ملتانی اور دیگر بے شمار حضرات ہیں، جنھوں نے اس سلسلے میں بڑی خدمات سرانجام دیں اور لوگوں کو ان کے مناظروں سے انتہائی فائدہ پہنچا۔ یہ لوگ اسلام کے بہت بڑے خادم تھے۔