کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 95
کے دوسرے ایڈیشن میں مولانا شبلی نے ان غلطیوں کی تصحیح کی اور پھر اس قسم کے موضوع پر انھوں نے کوئی کتاب نہیں لکھی۔ مولانا رحیم آبادی کے مناظروں کی بڑی دھوم تھی۔ انھوں نے ایک مناظرہ 16۔اگست 1903ء کو موضع ’’دیوریا‘‘ میں آریہ سماجیوں سے کیا۔ یہ تحریری مناظرہ تھا جو ایک ہفتہ جاری رہا۔ بے شمار ہندو اور مسلمان روزانہ نہایت دلچسپی سے مناظرہ سنتے تھے۔ تمام فقہی مسالک کے علماے کرام اس مناظرے میں شامل تھے اور سب نے متفقہ طور پر مناظر مولانا رحیم آبادی کو بنایا تھا۔ مولانا رحیم آبادی اس مناظرے میں کامیاب رہے۔ جمادی الاولیٰ 1305ھ (فروری 1888ء) کو بنگال کے شہر مرشد آباد میں مولانا رحیم آبادی کا مناظرہ ’’تقلید‘‘ کے موضوع پر علماے احناف سے ہوا۔ مناظرہ پانچ دن جاری رہا۔ اہل حدیث اور احناف کے اس عہد کے بہت سے علما اس مناظرے میں شریک تھے۔ احناف کی طرف سے ہر روز مناظر بدلتے رہے، لیکن اہلِ حدیث کی طرف سے شروع سے آخر تک مولانا رحیم آبادی ہی مناظر رہے اور کامیابی مولانا ہی کے حصے میں آئی۔ مولانا محمد جونا گڑھی (متوفی مارچ 1941ء) تقریر و تحریر، ترجمہ و تصنیف اور مباحثہ ومناظرہ میں بڑی شہرت رکھتے تھے۔ ان کی بہت سی اولیات ہیں۔ وہ اولیں عالم ہیں جنھوں نے تفسیر ابن کثیر کا اردو ترجمہ کیا اور اس ترجمے نے بے حد شہرت پائی۔ سلیس اور عام فہم ترجمہ ہے۔ بہت سے ناشرانِ کتب نے اسے شائع کیا۔ مولانا ممدوح پہلے عالم ہیں جنھوں نے امام ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب اعلام الموقعین کا اردو ترجمہ کیا۔قرآن، حدیث، فقہ کے سلسلے میں اپنی نوعیت کی یہ نہایت اہم کتاب