کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 93
دریا کے پانی کے اوپر ہوتا ہے اور موتی زمین کی تہہ میں ہوتے ہیں۔ اس جواب میں حضرت عیسیٰ کو جھاگ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو موتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ ایک پاردی نے شاہ صاحب سے پوچھا: کیا آپ کے پیغمبر اللہ تعالیٰ کے حبیب ہیں؟ فرمایا: ہاں۔ اللہ کے حبیب ہیں۔ کہا: آپ کے پیغمبر نے کیا حضرت حسین کے قتل کے وقت اللہ سے فریاد نہیں کی کہ میرے نواسے کو قتل سے بچایا جائے؟ یا فریاد کی تھی، لیکن اللہ نے مانی نہیں؟ شاہ صاحب نے جواب دیا: ہمارے پیغمبر نے اللہ سے فریاد کی، لیکن اللہ نے فرمایا: تمھارے نواسے کو قوم نے شہید کیا اور شہید کا بہت بڑا مرتبہ ہے۔ مگر ہمیں اس وقت اپنا بیٹا عیسیٰ یاد آرہا ہے، جسے اس کے ماننے والوں نے صلیب پر چڑھا دیا۔ ایک دفعہ ایک ہندو نے شاہ صاحب سے سوال کیاکہ اللہ ہندو ہے یا مسلمان؟ فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ ہندو ہوتا تو گائے کبھی ذبح نہ ہونے دیتا۔ دیگر علماے کرام کے مناظرے حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی کے بعد بے شمار علماے اہل حدیث کے بہت سے حضرات سے مناظرے ہوئے۔ ان میں ایک مناظر مولانا سلامت اللہ حیراج پوری تھے، جن سے مولانا شبلی نعمانی کے تحریری مناظرے ہوئے۔ مناظرے کے موضوع ترکِ تقلید، آمین بالجہر اور قراء تِ فاتحہ خلف الامام وغیرہ تھے۔ مولانا شبلی نعمانی سخت قسم کے حنفی تھے۔ ایک تقریری مناظرہ موضع ریواں (ضلع اعظم گڑھ) میں ہوا۔ ان مناظروں کے نتیجے میں خود مولانا شبلی کے خاندان میں کتاب وسنت کی اتباع کا جذبہ ابھرا۔ ایک وقت آیا کہ مولانا شبلی کے ذہن سے بھی تشدد کا عنصر بہت حد تک ختم ہوگیا۔ مولانا سید امیر حسن محدث سہسوانی بھی اپنے عہد کے مشہور مناظر تھے۔ انھوں