کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 73
کے حالات سے انھیں بالخصوص دلچسپی تھی۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری کے اخبار ’’اہل حدیث‘‘ (امرتسر) میں 30۔اگست 1918ء کو تراجم علماے اہل حدیث کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا جو 17۔اگست 1922ء تک مسلسل چار سال جاری رہا۔ اس اثنا میں برصغیر کے 82 علمائے کرام کے حالات شائع ہوئے تھے، جن میں ایک تہائی کے قریب مولانا عبدالسلام مبارک کی مساعیٔ جمیلہ کا نتیجہ تھے۔ مولانا ممدوح نے برصغیر کے مختلف اخبارات میں بہت سے مضامین لکھے اور ان کے علاوہ انھوں نے ’’سیرۃ البخاری‘‘ کے نام سے جو کتاب تصنیف کی، اس کی پورے برصغیر میں مثال نہیں ملتی۔ اردو زبان میں یہ پہلی کتاب ہے جس میں تفصیل کے ساتھ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے حالات بیان کیے گئے ہیں اور ان کی محدثانہ شان کے تمام پہلوؤں کی وضاحت فرمائی گئی ہے۔ اس کتاب کو اصحابِ علم میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس موضوع پر عربی کی بھی کوئی کتاب اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ ’’سیرۃ البخاری‘‘ پہلی مرتبہ 1329ھ (1911ء) میں چھپی تھی۔ اس کے بعد ہندوستان میں بھی چھپی اور پاکستان کے بھی بعض اداروں نے شائع کی۔ ہندوستان کے ایک فاضل مصنف ومترجم ڈاکٹر عبدالعلیم عبدالعظیم بستوی نے مولانا عبدالسلام مبارک پوری کی اس اردو تصنیف (سیرۃ البخاری) کا عربی میں ترجمہ کیا ہے جو تحقیق وتخریج کے ساتھ چھپ چکا ہے اور عرب اہل علم اس سے استفادہ کررہے ہیں۔ یہ عجیب حسنِ اتفاق ہے کہ حضرت امام بخاری کی اردو زبان میں سیرت لکھنے کی اولیت کا اعزاز بھی ہندوستانی عالم کو حاصل ہوا اور اس کے عربی ترجمے اور تحقیق وتخریج کی اولیت کا سہرا بھی ہندوستانی عالم کے سر بندھا۔ مولانا عبدالسلام مبارک پوری مطالعۂ کتب کے بے حد شائق تھے۔ کسی تاجر کے