کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 69
تدریسی اور تصنیفی خدمات سرانجام دیں۔ ان میں ایک عظیم شخصیت حضرت مولانا شمس الحق عظیم آبادی کی تھی۔ وہ 27۔ذیقعدہ 1273ھ (19۔ جولائی 1857ء) کو پیدا ہوئے۔ اپنے عہد کے عالی قدر علما سے تحصیل علم کی۔ آخر محرم 1296ھ (جنوری 1879ء) میں حضرت میاں سید نذیر حسین صاحب سے سندِ حدیث لی۔ مختلف اوقات میں دو مرتبہ حضرت میاں صاحب کی خدمت میں گئے اور مجموعی طور سے ڈھائی سال ان کے حلقۂ درس میں شمولیت رہی۔ حصولِ تعلیم کے بعد خدمتِ درس بھی سرانجام دی اور تصنیف وتالیف سے بھی شغف رہا۔ حدیث سے متعلق ان کی تصانیف میں حسب ذیل کتابیں شامل ہیں۔ 1… غایۃ المقصود في حل سننِ أبي داود: اس نام سے حضرت ممدوح کا منصوبہ سنن ابی داود کی ایسی مفصل شرح لکھنے کا تھا جو کئی جلدوں پر مشتمل ہو۔ لیکن اس کی صرف ایک جلد مطبع انصاری دہلی سے شائع ہوئی۔ قطعی طور سے کچھ پتا نہیں کہ یہ شرح کہاں تک لکھی گئی تھی۔ بیان کیا جاتا ہے کہ اکیس پاروں کی شرح مکمل ہوگئی تھی۔ لیکن اس کے مسودے کی صرف دو جلدیں خدا بخش پٹنہ لائبریری میں محفوظ ہیں۔ باقی جلدوں کا سراغ نہیں ملتا۔ 2… عون المعبود علیٰ سنن أبي داود: یہ بھی سنن ابی داود کی شرح ہے جو چار ضخیم جلدوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اسے غایۃ المقصود کی تلخیص قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی تصنیف کا سلسلہ سات سال میں تکمیل کو پہنچا اور یہ پہلی مرتبہ 1318ھ سے 1323ھ تک پانچ سال میں چھپی۔ اللہ نے اس کتاب کو اہل علم میں بڑی مقبولیت عطافرمائی۔ برصغیر میں اپنے انداز کی یہ پہلی خدمت حدیث ہے جس کی انجام دہی کی حضرت مولانا شمس الحق عظیم آبادی کو بارگاہِ الٰہی سے توفیق ملی۔