کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 68
برصغیر کے یہ پہلے عالم ہیں جنھوں نے کتب حدیث موطا امام مالک، سنن ابی داود، سنن نسائی، صحیح مسلم، صحیح بخاری اور ابن ماجہ کا اردو زبان میں ترجمہ کیا۔ سلیس اور عام فہم ترجمہ ۔ اس ترجمے کو بڑی پذیرائی ملی۔ نواب وحید الزمان خان نے 25۔شعبان 1338ھ (15۔مئی 1920ء) کو حیدرآباد (دکن) میں وفات پائی۔ وفات سے ایک سال پہلے اپنے والد مسیح الزمان کو خواب میں دیکھا۔ انھوں نے فرمایا: ’’اب گھڑا حیات کے پانی سے خالی ہوگیا ہے۔‘‘ اس کی تعبیر یہ کی کہ اب موت قریب ہے۔ مولانا محمد ابوالحسن سیالکوٹی صوبہ پنجاب کے ایک جلیل القدر عالم مولانا محمد ابوالحسن سیالکوٹی تھے جو حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کے دورِ اول کے تلامذہ میں سے تھے۔ انھوں نے ’’فیض الباری‘‘ کے نام سے صحیح بخاری کا اردو ترجمہ کیا اور اس کی شرح لکھی۔ یہ شرح صحیح بخاری کی سات شرحوں کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہے اور وہ شرحیں یہ ہیں: فتح الباری، عمدۃ القاری، ارشاد الساری، کواکب الدراری، تیسیرالقاری، منح الباری اور حاشیہ سندھی۔ فیض الباری بڑے سائز کی دس ضخیم جلدوں پر مشتمل اور ہزاروں صفحات پر محیط ہے۔ اردومیں اپنی نوعیت کا یہ اولیں ترجمہ اور اولیں شرح ہے جو حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کے شاگرد اور سیالکوٹ کے جید عالم کی محنتِ شاقہ کا عدیم المثال کارنامہ ہے۔ اس ترجمہ وشرح کا اختتام 1318ھ (1901ء) کوہوا اور اسے مولانا فقیر اللہ تاجر کتب لاہور نے شائع کیا۔ مولانا فقیر اللہ کا شمار اپنے عہد کے ممتاز علما میں ہوتا تھا۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ مترجم وشارح اور ناشر کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ مولانا شمس الحق عظیم آبادی ہندوستان کے صوبہ بہار میں بے شمار اصحابِ علم نے جنم لیا اور انھوں نے بے حساب