کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 66
وفات پائی اور مولانا سید محمد داود غزنوی جولائی 1895ء کے آخری ہفتے یا اگست 1895ء کے پہلے ہفتے میں بمقام امرتسر پیدا ہوئے (جو قمری حساب سے 1313ھ بنتا ہے) اور 16۔دسمبر 1963ء(29۔رجب 1383ھ) کوسفرِ آخرت اختیار کیا۔ مولانا غلام رسول مہر کا کارنامہ گزشتہ سطور میں امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم کی تصانیف کے متعلق بتایا گیا ہے کہ برصغیر میں ان کی اشاعت کا آغاز سب سے پہلے غزنوی علماے کرام کی کوشش سے ہوا اور ان ائمہ کرام کی بعض کتابوں کے مسودے بھی دیار عرب سے اسی خاندان کی وساطت سے برصغیر میں پہنچے۔ اس ضمن میں یہ بھی سنتے جائیے کہ امام ابن تیمیہ کے حالات سب سے پہلے کتابی شکل میں مولانا غلام رسول مہر نے مرتب کیے اور پھر 1343ھ (1925ء) میں یہ کتاب ’’سیرتِ امام ابن تیمیہ‘‘ کے عنوان سے ’’الہلال بک ایجنسی فاروق گنج لاہور‘‘ کے مالک وبانی عبدالعزیز آفندی نے شائع کی۔ اگرچہ یہ مختصر کتاب ہے مگر حضرت امام کے حالات میں اولیں کتاب ہے۔ اس سے قبل عربی یا اردو کسی زبان میں بہ صورتِ کتاب امام ممدوح کے حالات نہیں لکھے گئے تھے، البتہ ان سے متعلق مولانا ابوالکلام آزاد نے مضمون ضرور لکھا تھا اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے مجلہ ’’الندوہ‘‘ میں بھی اس موضوع پر چند مضامین چھپے تھے۔ مولانا غلام رسول مہر 18۔ شوال 1312ھ (13۔اپریل 1895ء) کو ضلع جالندھر (مشرقی پنجاب) کے موضع پھول پور میں پیدا ہوئے۔ ان کا شمار برصغیر کے مشہور مصنفوں اور اونچے مرتبے کے صحافیوں میں ہوتا تھا۔ برصغیر کی ان سیاسی اور اسلامی تحریکوں کے وہ عینی شاہد تھے جن کا تعلق بیسویں صدی عیسوی سے تھا۔ جلالۃ الملک عبدالعزیز سے انھیں خاص تعلق تھا۔ فتح حجاز کے بعد ان کی دعوت پر مکہ معظمہ گئے۔ حج بیت اللہ کیا اور مختلف اوقات میں جلالۃ الملک سے متعدد موضوعات پر