کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 55
مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی اور دیگر بہت سے حضراتِ عالی قدر اسی سلسلۃ الذہب کے تابندہ موتی ہیں۔ رحمہم اللہ تعالیٰ۔ ان تمہیدی کلمات کے بعد آگے چلیے! شاہ ولی اللہ دہلوی کی خدمتِ حدیث حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے قرآن کے سلسلے میں جو خدمات سرانجام دیں وہ گزشتہ صفحات میں قارئینِ کرام کے علم میں آئیں۔ حالات کے مطابق اپنے زمانے میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیثِ مبارکہ کی بھی انھوں نے بے حد خدمت کی۔ حجاز مقدس میں وہاں کے رفیع المرتبت اساتذہ سے حدیث پڑھی اور اس کے متعلقہ علوم پر عبور حاصل کیا۔ اس کے بعد واپس ہندوستان تشریف لائے تو اس بنیادی علم کو مزید مرکزِ التفات ٹھہرایا۔ اس سے قبل چوں کہ برصغیر کے مدارس دینیہ میں علم حدیثِ کی زیادہ ترویج نہ تھی، اس لیے انھوں نے اس علم کے فروغ واشاعت کو اپنا مطمح نظر ٹھہرایا۔ اس کے لیے تحریری خدمت بھی سرانجام دی اور تدریسی بھی۔ تحریری خدمت یہ کہ موطا امام مالک کی دو شرحیں لکھیں۔ موطا امام مالک حدیث کی سب سے قدیم کتاب ہے۔ اس کی ترتیب اور اسلوب سے شاہ صاحب بہت متاثر تھے۔ وہ اسے حدیث کی اصل اور اساس قرار دیتے تھے، اسی لیے اس کی شرح عربی میں لکھی جس کا نام ’’المصفّٰی‘‘ رکھا اور ایک شرح فارسی میں سپردِ قلم کی۔ اس لیے کہ اس زمانے میں ہندوستان کے علمی حلقوں میں زیادہ رواج فارسی کا تھا۔ یہ شرح انھوں نے ’’المسویّٰ‘‘ کے نام سے موسوم کی۔ علاوہ ازیں ’’شرح تراجم ابواب صحیح البخاری‘‘ کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی جو صحیح بخاری کے تراجم ابواب کی تشریح پر مشتمل ہے۔ پھر ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ تحریر فرمائی جو اسرارِ شریعت اور فلسفۂ احکام اسلامی کے موضوع پر ایک ضخیم اور مشہور کتاب ہے۔