کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 49
کلکتہ سے شائع کیا جو چند روز میں ختم ہوگیا۔ اس سے دو مہینے بعد دسمبر 1907ء میں اس کا دوسرا ایڈیشن شائع کیا گیا۔ وہ بھی لوگوں نے نہایت دلچسپی سے خریدا اور پڑھا۔ اس کے بعد انھوں نے پورے قرآن مجید کا ترجمہ مع تفسیر 1909ء میں الطافی پریس کلکتہ سے خود شائع کرایا۔ یہ ترجمہ 967صفحات پر مشتمل تھا۔ قرآن کے متن کے ساتھ پہلا اردو ترجمہ حضرت شاہ رفیع الدین دہلوی کا تھا اور دوسرا مولانا عباس علی کا بنگالی زبان کا ترجمہ۔ بنگالی اور اردو زبانوں میں مختصر تفسیر بھی تھی۔ یہ ترجمہ صوبہ بنگال میں بہت مقبول ہوا اور بہت پڑھا گیا۔ تھوڑے عرصے میں اس کے چھے ایڈیشن چھپے۔ اس کے بعد کلکتہ سے باربار چھپا۔ مولانا عباس علی نے 1932ء میں وفات پائی۔ مولانا محمد اکرم خاں بنگال کے مشہور عالم تھے۔ انھوں نے برصغیر کی آزادی کے لیے بے حد کوشش کی اور حالات کے مطابق اپنے زمانے کی سیاسی جماعتوں کانگرس، مسلم لیگ، آل انڈیا مجلس خلافت، جمعیت علماے ہند وغیرہ میں شمولیت کی اور ان کے پلیٹ فارم پر سرگرم کار ہوئے۔ آزادیِ وطن کے سلسلے میں کئی سال جیلوں میں رہے۔ صحافت کے میدان میں بھی بڑی شہرت پائی اور بنگلہ زبان میں تین اخبار جاری کیے، وہ تھے (1) سیوک (2) زمانہ اور (3) روزنامہ آزاد۔ بنگلہ زبان میں ان کا ایک ہفت روزہ ’’اخبار محمدی‘‘ تھا۔ ان تمام اخبارات کی زمامِ ادارت انہی کے ہاتھ میں تھی۔ ان کے والد کا اسم گرامی مولانا عبدالباری تھا۔ دونوں باپ بیٹا حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کے شاگرد تھے۔ مولانا محمد اکرم خاں نے جیل میں قرآن مجید کا بنگلہ زبان میں ترجمہ کیا۔ مولانا موصوف تقریباً 1867ء میں پیدا ہوئے اور سو سال کے لگ بھگ عمر پاکر 18۔اگست 1968ء کو فوت ہوئے۔