کتاب: برصغیر میں اہل حدیث کی اولیات - صفحہ 44
پرجیاں ضلع جالندھر (مشرقی پنجاب) میں پیدا ہوئے اور 28۔ جنوری 2010ء (12۔صفر 1431ھ) کو لاہور میں فوت ہوئے۔ پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو ترجمے قرآن مجید کے فارسی ترجمے کے ضمن میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے بعد حافظ محمد لکھوی کے فارسی ترجمے اور ان کی پنجابی نظم کی ’’تفسیر محمدی‘‘ اور پنجابی ترجمے کا ذکر کیا جاچکا ہے۔ اب قرآن کے ایک اور پنجابی ترجمے کے متعلق سنیے! یہ ترجمہ ایک جلیل القدر عالم مولانا ہدایت اللہ نوشہروی کا ہے۔ وہ ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں ’’نوشہرہ ککے زیاں‘‘ کے رہنے والے تھے اور ککے زی برادری کے فرد تھے۔ اپنے گاؤں کے بعض اساتذہ سے چند کتابیں پڑھنے کے بعد سیالکوٹ آئے اور وہاں کے اہل علم سے مستفید ہوئے۔ بعد ازاں عازم لاہور ہوئے اور اس شہر کے اصحابِ علم سے اخذِ فیض کیا۔ 1857ء کی جنگ آزادی سے کچھ عرصہ بعد لاہور سے پیدل دہلی پہنچے اور وہاں حضرت میاں سید نذیر حسین سے تحصیل علم کی۔ دہلی میں علم طب بھی پڑھا۔ طویل مدت وہاں گزاری۔ دہلی سے چل کر امرتسر آئے اور حضرت سید عبداللہ غزنوی کے حلقۂ بیعت میں شامل ہوئے۔ 1882ء ( 1299ھ) کے بعد اپنے گاؤں ’’نوشہرہ ککے زیاں‘‘ آئے۔ وہاں تھوڑا عرصہ ہی قیام رہا۔ پھر راولپنڈی چلے گئے اور وہاں طبابت کرنے لگے۔ راولپنڈی کی مسجد اہل حدیث میں امامت و خطابت کا فریضہ بھی انجام دیتے تھے۔ قرآن مجید کا پنجابی زبان میں ترجمہ کیا اور سورت فاتحہ کی پنجابی میں تفسیر لکھی۔ 1911ء (1329ھ) میں کسی کام کے سلسلے میں راولپنڈی سے سیالکوٹ آئے اور بیمار ہوگئے۔ تیسرے دن سیالکوٹ میں ان کا انتقال ہوگیا۔ مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی نے غسل دیا اور نماز جنازہ پڑھائی۔ وہیں منگا شاہ کے قبرستان میں عیدگاہ کی